آئندہ دنوں میں روپئے کی قدر کو مزید استحکام ، ڈالر میں کسی قدر گراوٹ

بیرونی زر مبادلہ میں اچھال موسمی ، آر بی آئی کی پالیسی کے مثبت نتائج
حیدرآباد۔30مارچ(سیاست نیوز) ڈالر کے مقابلہ میں روپئے کو حاصل ہورہے استحکام کے متعلق کہا جارہا ہے کہ آئندہ دنوں میں روپئے کو مزید استحکام حاصل ہوگا اورڈالر مزید کچھ حد تک گراوٹ کا شکار ہو سکتا ہے۔ ملک میں سیاسی حالات کے تبدیل ہونے اور اترپردیش کے نتائج منظر عام پر آنے کے بعد روپئے کو جو استحکام حاصل ہوا ہے اسے دیکھتے ہوئے یہ کہا جا رہا ہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران ڈالر کی قدر میں مزید گراوٹ آئے گی اور روپیہ کی قدر میں اضافہ ہوگا لیکن بیرونی زر مبادلہ کی تجارت میں مصروف لوگوں کا کہنا ہے کہ روپئے کی قدر میں یہ اچھال موسمی ہے کیونکہ عام طور پر فروری سے وسط اپریل تک ڈالر کی قیمت میں گراوٹ ریکارڈ کی جاتی ہے جس کے سبب روپیہ کی قدر میں بہتری نظر آنے لگتی ہے لیکن اس مرتبہ نظر آنے والے نمایاں فرق کے سبب ہر کسی کی توجہ اس جانب ہونے لگی ہے جبکہ کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ موجودہ ڈالر کی قیمت 65روپئے سے اور زیادہ گر سکتی ہے لیکن بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندستانی ریزرو بینک کی موجودہ پالیسی کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ روپئے کی قیمت میں مزید استحکام پیدا ہوگا اور ڈالر کی قیمت 62تا63روپئے تک پہنچ جائے گی لیکن یہ صورتحال کب تک برقرار رہے گی یہ کہا نہیں جا سکتا۔ ریزرو بینک آف انڈیا نے بیرونی زر مبادلہ کے ذخائر میںاضافہ اور تیل کی خریدی کے معاملات میں اپنی کرنسی کے استعمال کی جو حکمت عملی اختیار کی ہے اس کے مثبت نتائج تصور کئے جانے لگے ہیں اور اسی طرح ڈالر کی قیمت میں ریکارڈ کی جا رہی گراوٹ کے سبب روپیہ کی قدر میں ہو رہے اضافہ کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سلسلہ جاریہ سال میں کچھ طویل مدت تک دیکھا جائے گا اور اس کا فائدہ حکومت کی پالیسی کو حاصل ہوگا۔ یو پی اے دور اقتدار میں بیرونی زر مبادلہ کے متعلق جو حکمت عملی اختیار کی گئی تھی اسی حکمت عملی کو اختیار کرتے ہوئے موجودہ گورنر ریزرو بینک آف انڈیا بیرونی زر مبادلہ کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ ڈالر کی قیمت میں گراوٹ کے متعلق ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ امریکہ میں نئی حکومت کی جانب سے شرح سود میں آئندہ برس سے کی جانے والے تین گنا کمی کے سبب بھی ڈالر کی عالمی مارکٹ میں گراوٹ ریکارڈ کی جا رہی ہے اوراس گراوٹ کیلئے سب سے اہم وجہ امریکی بینک کاری نظام میں شرح سود میں امکانی کمی کے منصوبہ کو سمجھا جانے لگا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اس منصوبہ پر عمل آوری ڈالر کی قیمت کو مزید گھٹانے کا سبب بن سکتی ہے۔