آئندہ تین سال میں ہر گھر کو پینے کے پانی کی سربراہی

اقلیتوں اور کمزور طبقات کی ترقی میری عین خواہش، چیف منسٹر کے سی آر کا جذباتی خطاب

حیدرآباد۔/27اپریل، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اعلان کیا کہ آئندہ تین برسوں میں ریاست کے ہر گھر کو پینے کے پانی کی سربراہی میں ناکامی کی صورت میں ٹی آر ایس عوام سے ووٹ نہیں مانگے گی۔ کھمم میں پارٹی کے 15ویں پلینری سیشن کے موقع پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ مشن بھیگرتا کے تحت 5 برسوں میں ریاست کے ہر گھر کو پینے کے پانی کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خشک سالی سے نجات دلانے کیلئے اس اسکیم کی کامیابی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کے تمام عوامی نمائندوں بشمول وزراء، ارکان پارلیمنٹ، اسمبلی و کونسل نے سرکاری خرچ سے اپنے اپنے حلقوں میں ہر گھر کو پینے کے پانی کی فراہمی کا عہد کیا ہے اور اس میں ناکامی کی صورت میں وہ دوبارہ عوام سے ووٹ نہیں مانگیں گے۔

کے سی آر نے انتہائی جذباتی انداز میں کہا کہ ان کی عمر 63برس ہوچکی ہے اور انہیں کوئی خواہش نہیں، چیف منسٹر کا عہدہ بھی انہوں نے صرف اس لئے قبول کیا تاکہ تلنگانہ نئی ریاست کو کامیابی کے ساتھ آگے بڑھایا جائے۔ اگر کسی اور کو چیف منسٹر مقرر کیا جاتا تو ان کیلئے مسائل پیدا کئے جاسکتے تھے۔ کے سی آر نے کہا کہ ہر شخص کے چہرے پر مسکراہٹ اور ہر طبقہ کی خوشحالی ان کی زندگی کی عین خواہش ہے اور وہ سنہرے تلنگانہ کی تشکیل، کمزور طبقات و اقلیتوں کی خوشحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ 14 برس کی طویل جدوجہد کے بعد تلنگانہ ریاست حاصل ہوئی ہے اور جدوجہد کے دوران کئی نامساعد حالات، مشکلات اور توہین کو برداشت کرنا پڑا لیکن کبھی جدوجہد کے راستہ سے انحراف نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دانشور، نوجوان، کسانوں اور سماج کے دیگر اہم طبقات سے اپیل کرتے ہیں کہ تلنگانہ ریاست کے قیام کے مقاصد کی تکمیل میں اہم رول ادا کریں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ مشن بھیگرتا کو ناکام کرنے کیلئے مختلف گوشوں سے مخالفتیں کی جارہی ہیں لیکن حکومت جاریہ سال ڈسمبر تک 6200 مواضعات کے ہر مکان کو پینے کا پانی فراہم کردے گی۔ اس کے علاوہ آئندہ سال ڈسمبر تک 95فیصد مواضعات کا احاطہ کرلیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی تشکیل کیلئے جن تین مسائل کیلئے جدوجہد کا آغاز کیا گیا تھا ان میں دو حل کرلیئے گئے ہیں۔ تلنگانہ کے وسائل اب تلنگانہ پر خرچ ہوں گے اور روزگار کے مواقع بھی مقامی افراد کو حاصل ہوں گے۔ تیسرا مسئلہ پانی کا ہے جس کی یکسوئی باقی ہے۔ ہر شخص کی زندگی میں کوئی نہ کوئی خواہش ہوتی ہے اور عمر کے اس حصہ میں میری صرف یہی خواہش ہے کہ اقلیتوں اور کمزور طبقات کی ترقی ہو جن کی حالت کافی ابتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ملک کی واحد ریاست ہے جو بھلائی کی اسکیمات پر 35000 کروڑ روپئے خرچ کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈبل بیڈ روم کی اسکیم کا مقصد غریبوں کو باوقار زندگی فراہم کرنا ہے۔ چیف منسٹر نے اعلان کیا کہ ریاست میں اب برقی کی کٹوتی نہیں ہوگی۔ 2019تک کسانوں کو 24 گھنٹے برقی سربراہ کی جائے گی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ٹی آر ایس کی سرپرستی اسی طرح جاری رکھیں۔ ٹی آر ایس کیلئے کوئی ہائی کمان نہیں اور عوام ہی اس کے ہائی کمان اور باس ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ کے جی تا پی جی مفت تعلیم، 24 گھنٹے برقی سربراہی اور کمزور طبقات و اقلیتوں کی بھلائی ان کی اولین ترجیحات ہیں۔ چیف منسٹر نے کھمم کے پالیرو اسمبلی حلقہ کے عوام سے اپیل کی کہ وہ ضمنی انتخاب میں ٹی آر ایس امیدوار تملا ناگیشورراؤ کو بھاری اکثریت سے کامیاب بنائیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر کو سیکولر اور اقلیت دوست قائد قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر نے اقلیتوں کی بھلائی کیلئے جن منفرد اسکیمات کا آغاز کیا ہے اس کی مثال ملک کی کسی اور ریاست میں نہیں ملتی۔ اقلیتوں کے بجٹ میں اضافہ اور تعلیمی ترقی کیلئے 71 انگلش میڈیم اقامتی اسکولس کا قیام حکومت کا کارنامہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلاحی اسکیمات سے اقلیتوں کو کافی فائدہ ہورہا ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری اور ریاستی وزیر عمارات و شوارع تملا ناگیشورراؤ نے بھی جلسہ عام سے خطاب کیا۔

 

 

ٹی آر ایس پلینری میں مسلم تحفظات نظر انداز
چیف منسٹر کے خطاب اور قرارداد وں میں بھی کوئی تذکرہ نہیں
کھمم ۔/27اپریل، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں حکمراں جماعت ٹی آر ایس کے کھمم میں منعقدہ پلینری اجلاس سے ریاست کے مسلمانوں کو آج اس وقت سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے دو مرتبہ خطاب کے باوجود اقلیتوں کو 12فیصد تحفظات کی فراہمی کیلئے اپنے وعدہ کی تکمیل کا تیقن نہیں دیا۔ مزید برآں اس پلینری میں اگرچہ مختلف اُمور و مسائل پر 16قراردادیں منظور کی گئیں لیکن مسلم تحفظات کا سیاسی مصلحتوں یا پھر کسی دوسری وجہ سے کوئی حوالہ ہی نہیں دیا گیا۔ حالانکہ ٹی آر ایس سربراہ کالواکنٹلہ چندر شیکھر راؤ نے 2014 کے اسمبلی انتخابات سے قبل وعدہ کیا تھا کہ ان کی پارٹی کو اقتدار ملنے کی صورت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو 12 فیصد تحفظات دینے کیلئے اندرون چار ماہ قانون سازی کی جائے گی۔ تاہم ان کی حکومت اب دو سال مکمل کررہی ہے اور 12فیصد تحفظات کا مطالبہ ایک تحریک کی شکل اختیار کرچکا ہے جس کی تمام سیاسی جماعتیں تائید کررہی ہیں لیکن حکمراں جماعت اور اس کی حلیف جماعت کی اس مسئلہ پر معنی خیز خاموشی مسلمانوں میں تشویش کا سبب بنی ہوئی ہے۔