حیدرآباد میں 15 اپریل رجسٹریشن کی آخری تاریخ ، اقلیتوں سے استفادہ کرنے کی اپیل : اے کے خاں
حیدرآباد ۔ 5۔ اپریل (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت کے مشیر برائے اقلیتی امور اے کے خاں نے اقلیتوں سے اپیل کی کہ وہ حکومت کی جانب سے قائم کئے جانے والے اقامتی اسکولس سے بہتر طور پر استفادہ کرتے ہوئے تعلیمی پسماندگی کے خاتمہ کو یقینی بنائیں۔ اے کے خاں نے کہا کہ آئندہ تعلیمی سال سے ریاست میں 130 انگلش میڈیم اقلیتی اقامتی اسکولس کا آغاز ہورہا ہے جبکہ 71 اقامتی اسکولس گزشتہ ایک سال سے کام کر رہے ہیں جن کی کارکردگی اور تعلیمی معیار حوصلہ افزاء ہے۔ انہوں نے کہا کہ جون سے شروع ہونے والے 130 اقامتی اسکولس میں اضلاع کے اسکولوں کیلئے درخواست فارم داخل کرنے کی مہلت ختم ہوچکی ہے جبکہ شہر میں 15 اپریل تک رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ داخلوں کے سلسلہ میں دیہی علاقوں کے عوام میں کافی جوش و خروش پایا جاتا ہے اور درکار نشستوں سے بڑی تعداد میں زائد رجسٹریشن کرائے گئے، جس سے اقلیتوں کا تعلیم کی طرف رجحان ظاہر ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے اقلیتی خاندانوں کو چاہئے کہ وہ شہر میں قائم ہونے والے 36 اسکولوں میں اپنے بچوں کو داخلہ دلائیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں اقامتی اسکولس کے بارے میں شعور بیداری کی ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں اقامتی اسکول سوسائٹی کی جانب سے مختلف علاقوں میں پروگرام منعقد کرتے ہوئے اقامتی اسکولس کی افادیت سے آگاہ کیا جارہا ہے ۔ اے کے خاں نے بتایا کہ پانچویں تا آٹھویں جماعت داخلے دیئے جارہے ہیں اور ہر سال ایک جماعت کا اضافہ ہوگا۔ جونیئر کالج کی سطح تک یہ اقامتی اسکولس معیاری تعلیم کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ طرز کے اسکولوں کی طرح اقامتی اسکولوں میں معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔ حکومت کی جانب سے ہر طالب علم پر 80,000 روپئے کا خرچ آرہا ہے اور طلبہ کو کتابوں کے علاوہ ڈریس بھی مفت سربراہ کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ آنے والوں دنوں میں اسکولوں میں مزید سہولتوں کا اضافہ کیا جائے گا۔اے کے خاں نے کہا کہ اقامتی اسکولس میں دینیات اور اخلاقیات کو بطور مضمون شامل کیا گیا ہے تاکہ مسلم طلبہ دینی تعلیم سے آراستہ ہوسکے۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کے ذریعہ تدریسی و غیر تدریسی اسٹاف کے تقررات عمل میں لائے جائیں گے۔ حکومت کی جانب سے بعض رعایتوں کے اعلان کے بعد پبلک سرویس کمیشن بہت جلد تقررات کا اعلامیہ جاری کردے گا۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اقلیتوں کی تعلیمی پسماندگی کے خاتمہ میں سنجیدہ ہیں اور اقامتی اسکولس کا قیام اسی دلچسپی کی واضح مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی پسماندگی کے خاتمہ کے ذریعہ مسلمان ہر شعبہ میں ترقی کرسکتے ہیں۔ اسی مقصد سے حکومت نے ریاست بھر میں 201 اقامتی اسکولس کے قیام کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ نئے اسکولوں کے لئے عمارتوں کے انتخاب کا کام مکمل ہوچکا ہے، اس کے علاوہ اسکولوں کی ذاتی عمارت کی تعمیر کیلئے ضلع کلکٹرس کی نگرانی میں اراضیات کا تعین کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اقامتی اسکولس اقلیتوں کی تعلیمی پسماندگی کے خاتمہ اور ان میں تعلیمی انقلاب برپا کرنے میں اہم رول ادا کریں گے۔