تعلیم سے اقلیتوں کی پسماندگی کا خاتمہ ممکن،204 اسکولس اور 12جونیرکالجس کامیابی سے ہمکنار، داخلوں کیلئے اقلیتوں میں جوش و خروش
علم و ہنر اور اقدار ہماری اولین توجہ۔بی شفیع اللہ ( آئی ایف ایس) کا انٹرویو
حیدرآباد۔یکم جولائی، ( سیاست نیوز) اقلیتوں کی مجموعی ترقی اور پسماندگی کے خاتمہ میں تعلیم اہم رول ادا کرسکتی ہے۔ اگر تعلیمی پسماندگی کا خاتمہ ہوجائے تو اقلیتیں از خود معاشی اور سماجی طور پر ترقی یافتہ ہوجائیں گی۔ تلنگانہ حکومت نے اسی نظریہ کے تحت اقامتی اسکولوں کے قیام کا تاریخی اور منفرد فیصلہ لیا ہے۔ ریاست میں موجودہ اقامتی اسکولس کی شاندار کارکردگی کو دیکھتے ہوئے یہ بات یقینی طور پر کہی جاسکتی ہے کہ آئندہ پانچ تا دس برسوں میں اقلیتوں میں تعلیمی انقلاب برپا ہوگا۔ اقلیتی اقامتی اسکول سوسائٹی کے سکریٹری بی شفیع اللہ نے’سیاست‘ سے خصوصی بات چیت میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے بی شفیع اللہ کی صلاحیتوں اور ان کی محنت کو دیکھتے ہوئے اقامتی اسکولوں کے انتظام و انصرام کی ذمہ داری دی ہے اور گزشتہ دو برسوں سے انہوں نے اپنی دلچسپی سے اسکولوں کے معیار میں اضافہ کردیا۔ بی شفیع اللہ انڈین فاریسٹ سرویس کے عہدیدار ہیں جو حالیہ دنوں تک منیجنگ ڈائرکٹر اقلیتی فینانس کارپوریشن کے عہدہ پر فائز رہے۔ اقامتی اسکولوں کی تعداد میں مزید اضافہ کے منصوبہ کے پیش نظر حکومت نے انہیں فینانس کارپوریشن کی ذمہ داری سے سبکدوش کردیا تاکہ وہ سوسائٹی پر مکمل توجہ کرسکیں۔ بی شفیع اللہ نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کے جی تا پی جی مفت تعلیم کی فراہمی کے نظریہ کے تحت اقامتی اسکولوں کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ پانچویں جماعت سے انٹر میڈیٹ تک اقلیتی طلبہ کیلئے کارپوریٹ طرز کی تعلیم اور تمام عصری سہولتیں مفت فراہم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ آئندہ تعلیمی سال سے حکومت اقامتی ڈگری کالجس کے قیام کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اس سلسلہ میں چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے عہدیداروں سے تجاویز طلب کی ہیں۔ چیف منسٹر کی منظوری کے ساتھ ہی آئندہ تعلیمی سال سے تلنگانہ میں اقلیتوں کیلئے اقامتی ڈگری کالجس کا آغاز ہوگا۔ چیف منسٹر اقامتی اسکولوں اور کالجس کی تعداد کو 500 تک بڑھانے کا منصوبہ رکھتے ہیں تاکہ تلنگانہ میں کوئی بھی اقلیتی خاندان عصری تعلیم سے محروم نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ 71 اقامتی اسکولوں کے قیام سے سوسائٹی نے اپنے سفر کا آغاز کیا اور سوسائٹی میں شامل ماہرین تعلیم اور ملت کا درد رکھنے والی شخصیتوں نے اپنی بھرپور محنت اور حصہ داری کے ذریعہ انتہائی کم عرصہ میں اقامتی اسکولوں کو اقلیتوں میں مقبول بنادیا ہے۔ ابتداء میں اقلیتیں اپنے بچوں کو اقامتی اسکولوں میں داخلہ کے خواہشمند نہیں تھے لیکن اسکولوں کے معیار اور نتائج کو دیکھنے کے بعد اب داخلوں کے سلسلہ میں غیر معمولی جوش و خروش پیدا ہوگیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ درکار نشستوں سے کہیں زیادہ درخواستیں موصول ہوئیں اور سوسائٹی کو قرعہ اندازی کے ذریعہ طلباء کا انتخاب کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ معیار کی برقراری کیلئے موجودہ نشستوں کے مطابق ہی داخلے دیئے گئے ہیں۔ شفیع اللہ نے کہاکہ معیار تعلیم کی برقراری اور طلبہ کو بہتر سہولتوں کی فراہمی کے سلسلہ میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔ جس کسی اسکول سے شکایات موصول ہوتی ہیں تو ویجلینس ٹیم کے ذریعہ رپورٹ طلب کرتے ہوئے خاطی افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقامتی اسکول سوسائٹی کی بہتر کارکردگی میں ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی، سکریٹری اقلیتی بہبود دانا کشور اور صدرنشین اقامتی اسکول سوسائٹی اے کے خاں کا تعاون اور زرین مشورے شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے اقامتی اسکولس ملک بھر میں شہرت حاصل کرچکے ہیں۔ دیگر ریاستوں کی حکومتیں اقامتی اسکولوں کی اسکیم کو اختیار کرنے تفصیلات طلب کررہی ہیں۔ مختلف ریاستوں کے وزراء اور عہدیداروں نے اسکولوں کا معائنہ کرتے ہوئے معیار تعلیم اور سہولتوں کی ستائش کی ہے۔ گزشتہ دنوں مرکزی فینانس سکریٹری اجئے نارائن جھا نے اقلیتی اقامتی اسکول سوسائٹی کا دورہ کیا اور کارکردگی سے بے حد متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی طور پر پسماندہ اقلیتی طبقات کو کوالیٹی ایجوکیشن مفت فراہم کرنے کیلئے 9 فبروری 2016 کو سوسائٹی کا قیام عمل میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل سے قبل 12 اقامتی اسکول اور 2 جونیر کالجس تھے لیکن آج 204اسکول اور 12 جونیر کالجس ہیں۔ تشکیل تلنگانہ سے قبل ہر سال 6020 طلبہ کو فائدہ پہنچا جبکہ تلنگانہ میں ایک لاکھ30 ہزار 560 طلبہ استفادہ کررہے ہیں جن میں 68480 لڑکے اور 62080 لڑکیاں شامل ہیں۔ متحدہ آندھرا پردیش میں اقامتی اسکولوں کا بجٹ 10 کروڑ تھا جو جاریہ مالیاتی سال تلنگانہ ریاست میں بڑھ کر 775 کروڑ ہوچکا ہے۔ متحدہ آندھرا میں 222 پوسٹس منظور کئے گئے تھے جبکہ تلنگانہ میں حکومت نے 7069 جائیدادوں کو منظوری دی ہے۔ تلنگانہ کے 204 اقامتی اسکولوں میں 107 بوائز اور 97 گرلز اسکولس ہیں۔ اسکولوں اور کالجس میں ذریعہ تعلیم انگریزی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 12 اقامتی جونیر کالجس میں 2 کالجس محکمہ تعلیم سے منتقل کئے گئے جبکہ 10 کو اَپ گریڈ کیا گیا ہے ان میں 9 بوائز اور 3 گرلز اسکول ہیں۔ اسکولوں میں 75 فیصد نشستیں اقلیتی طبقات کیلئے مختص کی گئی ہیں جبکہ باقی 25فیصد نشستوں پر غیر اقلیتی یعنی ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور او سی طبقات کے طلبہ کو داخلہ دیا جاتا ہے۔ اقامتی اسکولوں میں طلبہ کو یونیفارم، اسپورٹس ڈریس، شوز، ساکس، ٹائی، بیلٹ، شناختی کارڈ، کاسمیٹک کٹس، اسٹیشنری، ٹکسٹ بک اور نوٹ بکس مفت سربراہ کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ معیاری غذا کی فراہمی کیلئے مینو طئے کیا گیا ہے جو تمام اسکولوں کیلئے یکساں ہے۔ مہینہ میں 4 مرتبہ چکن، 2 مرتبہ مٹن، ہفتہ میں 5 دن اُبلا ہوا انڈا، روزانہ بوسٹ کے ساتھ دودھ، موسمی فروٹ اور شام میں اسناکس سربراہ کئے جاتے ہیں۔ ہیڈ آفس سے اسکولوں پر مکمل نگرانی رکھی گئی ہے۔ سی سی ٹی وی کیمرے، سیکورٹی سرویس پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ لڑکیوں کے اسکولوں پر 24 گھنٹے نگرانی رکھی گئی تاکہ ان کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔ شفیع اللہ نے بتایا کہ تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن نے 2017-18 میں 2268 جائیدادوں کو نوٹیفائیڈ کیا ہے اور ابھی تک 241 پی جی ٹی اور 1080 ٹی جی ٹی عہدے اقامتی اسکول سوسائٹی کو الاٹ کئے گئے۔ 2016-17 میں سوسائٹی کا بجٹ 325 کروڑ تھا جبکہ 2017-18 میں 425 کروڑ کیا گیا۔ جاریہ مالیاتی سال ریاستی بجٹ میں 735 کروڑ کی گنجائش فراہم کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ طلبہ کی صحت پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور سنٹرلائزڈ ہیلت مانیٹری سسٹم کے علاوہ 24 گھنٹے میڈیکل کیئر پر توجہ ہے۔ اسکولوں میں اسٹاف نرس سرویسیس فراہم کی گئی ہیں۔ اسکولوں میں طلبہ کو بنیادی انجینئرنگ سے متعارف کرنے کیلئے مختلف کورسیس کی تربیت دی جارہی ہے جن میں میکانیکل، الیکٹریکل، پلمبنگ اور کارپینٹری شامل ہے۔ اسکولوں میں روبوٹک لیب، ڈیجیٹل کلاس روم، سائینس لیب، لائبریری اور انگلش اِسکلس کو بہتر بنانے جیسی سہولتیں موجود ہیں۔ گرلز اسکولوں میں طالبات کو حفاظت خود اختیاری کے تحت کراٹے کی تربیت دی جاتی ہے۔ شفیع اللہ نے بتایا کہ حالیہ عرصہ میں اقامتی اسکولوں کے طلبہ نے کئی کارنامے انجام دیئے۔تنزانیہ ساؤتھ آفریقہ میں اقامتی اسکول کے 4 طلبہ نے ماؤنٹ کلمنجارو کی پہاڑی کی چوٹی کو سَر کرتے ہوئے ایک تاریخ رقم کی۔ 6 طلبہ نے حال ہی میں لاس اینجلس امریکہ میں انٹر نیشنل اسپیس ڈیولپمنٹ کانفرنس میں شرکت کی اور Fusion L5 پراجکٹ پیش کیا۔ دنیا بھر کے خلائی سائینسدانوں نے سرکاری اقامتی اسکولوں کے طلبہ کی ان صلاحیتوں کو سراہا اور بھرپور داد دی۔ اقامتی اسکولوں میں علم و ہنر اور اقدار کو پروان چڑھانے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور یہ تین نکات سوسائٹی کی کامیابی میں معاون ثابت ہوئے ہیں۔ اقامتی اسکولوں کی ذاتی عمارتوں کی تعمیر کیلئے اراضیات کی نشاندہی کی جارہی ہے۔ مرکزی وزارت اقلیتی اُمور نے 13 اسکول عمارتوں کیلئے فی کس 18 کروڑ روپئے کی امداد فراہم کرنے سے اتفاق کیا ہے۔