آئندہ انتخابات میں ٹی آر ایس کو سو نشستوں پر کامیابی یقینی

اپوزیشن کا اتحاد ’ مسخروں کی ٹولی ‘ ٹی آر ایس ایم ایل سی محمد فاروق حسین کا بیان
حیدرآباد ۔ 13 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : ٹی آر ایس کے رکن قانون ساز کونسل محمد فاروق حسین نے آئندہ انتخابات میں ٹی آر ایس کی 100 اسمبلی حلقوں پر کامیابی کو یقینی قرار دیتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تشکیل دئیے جانے والے عظیم اتحاد کو ’ مسخروں کی ٹولی ‘ ہونے کا دعویٰ کیا ۔ محمد فاروق حسین نے سربراہ تلگو دیشم و چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیڈو ، این ٹی آر کے نظریات کے خلاف کام کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جیتے جی این ٹی آر کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے والے چندرا بابو نائیڈو نے کانگریس سے اتحاد کرتے ہوئے آنجہانی این ٹی آر کی روح کو تکلیف پہونچائی ہے ۔ ریاست کی تمام اپوزیشن جماعتوں کو عوام نے مسترد کردیا ہے ۔ جتنے بھی ضمنی انتخابات منعقد ہوئے اس میں بالخصوص کانگریس کے ارکان اسمبلی کے انتقال ہونے والے اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات میں ٹی آر ایس نے کامیابی کے جھنڈے لہرائے ہیں ۔ انتخابات ٹی آر ایس کے لیے یکطرفہ ہے ۔ رائے دہی صرف ضابطہ کی کارروائی ہے ۔ ٹی آر ایس 100 اسمبلی حلقوں پر کامیابی حاصل کرے گی ۔ محمد فاروق حسین نے کہا کہ ترقیاتی و تعمیری ادھورے کاموں کی عاجلانہ تکمیل کے لیے ٹی آر ایس کا دوبارہ اقتدار میں آنا اور کے سی آر کا چیف منسٹر بننا ضروری ہے ۔ اپنی ویژنری صلاحیتوں سے کے سی آر نے مختصر عرصہ میں تلنگانہ کو ملک کی مثالی ریاست میں تبدیل کردیا ۔ برقی کی 24 گھنٹے سربراہی ، کسانوں کی فلاح و بہبود میں تلنگانہ کو ملک بھر میں سرفہرست مقام حاصل ہوا ہے ۔ کالیشورم پراجکٹ ملک کی دوسری ریاستوں کے لیے قابل تقلید بنا ہوا ہے ۔ اقلیتوں کی ترقی و بہبود کے لیے بجٹ میں 2000 کروڑ روپئے کی گنجائش فراہم کی گئی ہے ۔ 204 اقلیتی ریزیڈنشیل اسکولس قائم کرتے ہوئے ملک کے لیے اقلیتوں کی ترقی کی مثال پیش کی ۔ سماج کے تمام طبقات ٹی آر ایس حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں کانگریس اور تلگو دیشم کا اتحاد ٹی آر ایس کے لیے فائدہ مند ہوگا ۔ کانگریس کے خلاف تشکیل دی گئی تلگو دیشم کا کیڈر عظیم اتحاد کو قبول نہیں کرے گا۔ ان کے لیے متبادل ٹی آر ایس ہوگی ۔ آندھرا پردیش میں تلگو دیشم کے خلاف جدوجہد کرنے والی سی پی آئی تلنگانہ میں تلگو دیشم سے کیسے اتحاد کرسکتی ہے ۔ دونوں جماعتوں کا کیڈر اس کو ہرگز قبول نہیں کرے گا ۔ اس کا بھی فائدہ ٹی آر ایس کو ہی ہوگا ۔۔