انتخابی ضابطہ اخلاق کا بہانہ ، غریب افراد کو مایوسی، عہدیداروں کی عدم دلچسپی
حیدرآباد ۔ 15۔ مئی (سیاست نیوز) تلنگانہ میں آئمہ اور مؤذنین گزشتہ چھ ماہ سے ماہانہ اعزازیہ سے محروم ہیں۔ انتخابی ضابطہ اخلاق کا بہانہ بناکر وقف بورڈ کی جانب سے نومبر 2018 ء سے اعزازیہ کی رقم جاری نہیں کی گئی ۔ نومبر تا اپریل 6 ماہ کے اعزازیہ کے سلسلہ میں آئمہ و مؤذنین رمضان المبارک کے باوجود دھوپ کی شدت برداشت کرتے ہوئے وقف بورڈ کے چکر کاٹ رہے ہیں لیکن وہاں اطمینان بخش جواب دینے والا کوئی نہیں۔ آئمہ و مؤذنین کی اسکیم جاریہ اسکیم ہے اور الیکشن کمیشن سے اجازت حاصل کرتے ہوئے رقم جاری کی جاسکتی تھی لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کو اسکیم پر عمل آوری سے کوئی دلچسپی نہیں اور نہ ہی وہ غریب آئمہ و مؤذنین کی پریشانی سمجھنا چاہتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ 8000 سے زائد درخواستیں یکسوئی کی منتظر ہیں۔ اسکیم کے آغاز پر ماہانہ 1000 روپئے دیئے جاتے تھے ، اس میں اضافہ کرتے ہوئے اعز ا زیہ کو 1500 کردیا گیا ۔
اسمبلی انتخابات سے قبل کے سی آر نے اعزازیہ کو پانچ ہزار کرنے کا اعلان کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف بورڈ نے ستمبر اور اکتوبر 2018 ء میں 5000 روپئے کے حساب سے اعزازیہ رقم ادا کی جس کے بعد سے ادائیگی روک دی گئی ۔ انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کا معاملہ طول پکڑتا گیا اور اسمبلی کے بعد لوک سبھا اور پھر مجالس مقامی کے انتخابات کا ضابطہ اخلاق نافذ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مساجد میں ائمہ و موذنین کی تبدیلیوں کے سبب استفادہ کنندگان کی تعداد میں کمی بیشی ہوتی ہے۔ جنوری میں جملہ درخواستیں 7700 تھیں جو مارچ میں بڑھ کر 8000 ہوگئیں۔ ایسے وقت جبکہ رمضان المبارک کا پہلا دہا مکمل ہوچکا ہے۔ آئمہ اور مؤذنین کو 6 ماہ کے بقائے جات ادا کئے جائیں تو ایک مناسب رقم حاصل ہوگی جو انہیں عیدالفطر کی ضروریات کی تکمیل میں معاون و مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ آئمہ و مؤذنین نے حکومت سے مطالبہ کیاہے ، جس طرح کسانوں کو فصلوں پر رقم جاری کی گئی ، اسی طرح الیکشن کمیشن اجازت حاصل کرتے ہوئے انہیں بھی بقایا جات کے ساتھ اعزازیہ جاری کیا جائے۔ حکومت نے جاریہ سال بجٹ میں پہلے سہ ماہی کے تحت 568 کروڑ جاری کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس میں وقف بورڈ کیلئے 20 کروڑ روپئے شامل ہے۔ لہذا وقف بورڈ کے پاس اعزازیہ کی ادائیگی کیلئے کوئی دشواری نہیں ہونی چاہئے ۔