!ء2030 تک ملک پر کنٹرول کرنے مسلمانوں کی سازش

مسلمان 12 تا 14 بچے پیدا کررہے ہیں اور ہندو صرف ایک یا دو تک محدود ہیں : بی جے پی رکن اسمبلی

جئے پور ۔ یکم ؍ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) راجستھان میں حکمراں بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی نے آج یہاں یہ کہتے ہوئے ایک نیا تنازعہ پیدا کردیا کہ مسلمان اس ملک پر 2030ء تک کنٹرول حاصل کرلینے اور آبادی میں ہندوؤں کو پیچھے چھوڑ دینے کے مقصد سے زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کررہے ہیں۔ حلقہ الور کے رکن اسمبلی بنواری لال سنگھل نے 29 جنوری کو پارلیمانی حلقہ الور کے لئے ہونے والے ضمنی انتخابات سے قبل فیس بک پر یہ ریمارک کیا ہے۔ بنواری لال نے کہا کہ ’’مسلمان 12 تا 14 بچے پیدا کررہے ہیں جبکہ ہندو صرف ایک یا دو تک محدود ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس طرح مسلمانوں کی آبادی بڑھ رہی ہے اور ہندوؤں کی بقاء کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ مسلمانوں کو صدر وزیراعظم اور چیف منسٹرس کی کرسی پر بٹھانے کیلئے یہ ایک منظم سازش ہے‘‘۔ بنورای لال نے مزید کہا کہ ’’اگر مسلمان قانون ساز بن جائیں تو ہندو اس ملک میں دوسرے درجہ کے شہری بن جائیں گے‘‘۔ سنگھل نے اپنے تبصروں کے بارے میں کئے جانے والے سوال پر جواب دیا کہ ’’کافی غوروفکر کے بعد میں یہ پوسٹ جاری کیا ہوں اور میں اس سے دستبردار ہونے والا نہیں ہوں‘‘۔ بی جے پی رکن اسمبلی نے کہا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کے بارے میں ایک ویڈیو دیکھنے کے بعد انہوں نے یہ ریمارکس کئے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ تمام اسمبلی اور پارلیمانی حلقوں پر قبضہ کرنے اور 2030ء تک اپنی حکمرانی قائم کرنے مسلمانوں کی یہ ایک منظم سازش ہے۔ بنواری لال سنگھل نے مسلم برادری پر الزام عائد کیا کہ وہ ہندوؤں کی طرف سے ادا کئے جانے والے ٹیکس اور سرکاری وسائل کا استحصال کررہے ہیں۔ انہوں نے ہر خاندان کو دو بچوں تک محدود رکھنے سے متعلق قانون کی حمایت کی۔