ایوارڈ واپسی اور پیرس حملوں کا بھی تذکرہ ‘ مرکزی وزیر سادھوی نرنجن جیوتی کا بیان
کولکتہ ۔23نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) اس ملک میں کھانے کی کئی چیزیں ہیں لیکن گائے نہیں۔ مرکزی وزیر سادھوی نرنجن جیوتی نے کہا کہ یہ ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ ذبیحہ گاؤ پر امتناع عائد کریں۔ ذبیحہ گاؤ اور بڑاگوشت کھانے کے موضوع پر بات چیت کرتے ہوئے سادھوی نے کہا کہ ایسے واقعات پیش نہیں آنے چاہئیں ۔ اگر آپ اپنے مذہبی احساسات کا احترام چاہتے ہیںتو اس کیلئے آپ کو پہلے ہمارے مذہبی احساسات کا احترام کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں یہ ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ذبیحہ گاؤ پر امتناع عائد کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کھانے کی بے شمار چیزیں ہیں لیکن گائے ان میںشامل نہیں ہے ۔ مغربی بنگال اُن ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں ذبیحہ گاؤ پر امتناع عائد نہیں ہے ۔سادھوی نے الزام عائد کیا کہ مبینہ عدم رواداری کا مسئلہ منصوبہ بند طور پر بی جے پی کو بہار انتخابات سے قبل بدنام کرنے کے لئے اٹھایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ عدم رواداری کے مسئلہ کو سیاسی مفادات پر مبنی سمجھا جاتا تھا ‘ جس کا مقصد بہار انتخابات سے پہلے ہمیں بدنام کرنا تھا ۔ یہ منصوبہ بند کارروائی کی یہی وجہ ہے کہ انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد آپ کوئی احتجاج نہیں دیکھ رہے ہیں ۔ مرکزی وزیر مملکت برائے تحفظ اغذیہ وصنعتیں سادھوی جیوتی نے کہا کہ معلق ووٹوں کی وجہ سے بہار انتخابات میں فرق پیدا ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ پانچ تا دس فیصد ووٹ ایسے تھے جو جانبدار تھے جن کی وجہ سے بہار میں فرق پیدا ہوا ۔ مرکز میں برسراقتدار آنے کے بعد بی جے پی نے کئی ریاستوں میں کامیابی حاصل کی ۔ انہوں نے نتیش کمار کو بھی نیک خواہشات پیش کی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مصنفین اپنے ایوارڈس عدم رواداری کے خلاف بطور احتجاج واپس کررہے ہیں ۔ وہ مصنفین کا بے انتہا احترام کرتی ہیں لیکن ایوارڈس واپس نہیں کئے جانے چاہئیں ۔ یہ صرف ایک اعزاز کی علامت نہیں ہوتی بلکہ پورے ملک کیلئے اعزاز کی حیثیت رکھتی ہے ۔ اگر آپ ایوارڈس واپس کرتے ہیں تو گویا ملک کی توہین کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا کسی مسئلہ کی وجہ سے کیا جارہا ہے تو سکھ فسادات اور بھاگلپور فسادات کے موقع پر کیوں نہیں کیا گیا ۔ سیاست بھی اس کارروائی میں شامل نہیں کی جانی چاہئے لیکن اس کارروائی میں اسے ملوث کیا گیا ہے ۔ سادھوی نے کہا کہ دادری میں زدوکوب کے ذریعہ ایک شخص کی ہلاکت کا واقعہ نظم و قانون کی ناکامی کا ثبوت ہے ۔ یو پی کی سماج وادی پارٹی حکومت ناکام ہوچکی ہے ۔ یہ واقعہ پیش نہیں آنا چاہئیے تھا لیکن یہ نظم و قانون کا مسئلہ ہے جو ریاست کے دائرۂ کار میں شامل ہے ۔ اگر ریاست کوئی کارروائی کرتی تو ایسی صورتحال پیدا نہ ہوتی لیکن وہ مرکز پرا لزام عائد کررہے ہیں ۔ نرنجن جیوتی نے وزیر یوپی اعظم خان کی ان کے تبصرہ کی بناء پر مذمت کی کہ پیرس حملے مغربی ممالک کی مشرق وسطیٰ میں کارروائیوں کا ردعمل تھے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی شرمناک بات ہے کہ اعظم خان جیسے شخص نے ایسا تبصرہ کیا ہے ‘ جمہوریت میں ہر شخص کو اظہار خیال کی آزادی ہے لیکن ہمیں بہت زیادہ باتیں نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ اس سے پوری دنیا کے سامنے ملک کا وقار متاثر ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان اور دولت اسلامیہ کی تائید کرنے والوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں لیکن اقلیتی طبقہ کے کئی افراد ہیں جو درحقیقت اچھے لوگ ہیں اور ملک کی ترقی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں ۔جو لوگ دہشت گردی کا ارتکاب کرتے ہیں ان کا تعلق کسی مذہب ‘ ذات پات یا نسل سے نہیں ہوتا ۔