سابق معتمد داخلہ اور سابق کمشنر ممبئی کی بی جے پی میں شمولیت خطرناک: شردپوار
ممبئی ۔ /22 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) این سی پی کے سربراہ شردپوار نے بمشکل تین ہفتہ قبل نریندر مودی کے تیئں نرم گوشہ اختیار کرتے نظر آئے تھے ۔ آج اچانک اپنا موقف تبدیل کرتے ہوئے بی جے پی میں وزارت عظمیٰ کے امیدوار کو 2002 ء کے گجرات فسادات کیلئے مورد الزام ٹھہرایا اور ان پر سخت تنقید کی ۔ پوار نے ترقی سے متعلق مودی کے نظریہ و نمونہ اور ملک کی صورت بدلنے ان کے دعویٰ پر بھی سوال اٹھایا ۔ مرکزی وزیر زراعت شردپوار نے کہا کہ ’’ پڑوسی ریاست کے چیف منسٹر اپنے ترقیاتی ایجنڈہ پر بات کرتے ہیں ۔ آخر وہ کیا ترقی ہے ؟ کیا یہ (ترقی) غریبوں کی زندگیوں میں ہمہ گیر ترقی اور ان کے چہروں پر مسکراہٹ لائی ہے ‘‘ ۔
پوار نے 2002 ء کے گجرات فسادات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’وہ (مودی) ملک کی صورت بدلنے کی باتیں کرتے ہیں لیکن سارا ملک دیکھا ہے کہ کس طرح قتل عام ہوئے تھے ‘‘ ۔ پوار نے بمشکل ایک ماہ قبل کہا تھا کہ 2002 ء کے گجرات فسادات میں مودی کے رول کے بارے میں عدالت ایک مرتبہ واضح طور پر کہہ چکی ہے چنانچہ اب اس مسئلہ پر مزید بحث کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ شردپوار نے کولہاپور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر عدالتیں فیصلہ صادر کرچکی ہیں تو اس موضوع پر مزید بحث کی ضرورت نہیں رہتی ۔ ہم بھی عدالت کا حکم قبول کرتے ہیں ۔
کوئی بحث نہیں کرتے ‘‘ یہ اطلاعات بھی تھیں کہ پوار نے مودی سے ملاقات کی تھی لیکن این سی پی لیڈر نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گجرات کے چیف منسٹر نے محض اقتدار کی لالچ میں سماج کے چند طبقات کو نظر انداز کردیا ہے ۔ شردپوار آج یہاں وائی بی چاوان سنٹر میں اقلیتوں کے موقف پر ایک سمینار سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ یہ لوگ اگرچہ خود اپنے لئے تو مکمل اختیارات کی باتیں کرتے ہیں لیکن سماج کے چند طبقات کو نظر انداز کرنا ان کا رویہ ہوتا ہے ‘‘ شردپوار نے ممبئی کے کمشنر پولیس ستیہ پال سنگھ آئی پی ایس کی عہدہ سے سبکدوشی اور بی جے پی میں شمولیت کی مذمت بھی کی ۔
طاقتور مراٹھا لیڈر شردپوار نے کہا کہ ’’سبکدوشی سے ایک دن پہلے تک اس شہر میں امن و قانون کے محافظ و نگران تھے ۔ حال ہی میں وزارت امور داخلہ کے ایک سرکردہ عہدیدار ( آر کے سنگھ) بھی فرقہ پرست بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں ‘‘ شردپوار نے مزید کہا کہ ’’ کسی کا نظریہ راتوں رات قائم نہیں ہوجاتا اور انتظامیہ میں کلیدی عہدوں پر فائز رہنے والوں کو چاہئیے کہ وہ ایک سیکولر ملک میں غیر جانبدارانہ اور منصفانہ انداز میں کام کریں ۔ ایسے افراد 20 تا 30 سال انتظامیہ میں شامل رہتے ہیں اور اچانک فرقہ پرست جماعت میں شامل ہوجاتے ہیں ‘‘ ۔ پوار نے کہا کہ ’’ ایسے لوگوں کا حکومت میں رہنا خطرناک ہوسکتا ہے ۔
سیاست میں ان کے داخلہ پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن حکومت میں ان کا داخلہ خطرناک ہوسکتا ہے ۔ تمام سیکولر جماعتوں کو اس کے بارے میں سونچنا چاہئیے ‘‘ بی جے پی کے ترجمان پرکاش جاؤڈیکر نے شردپوار کو اپنی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ این سی پی لیڈر اکثر 4 سال 9 مہینے سیکولر ر ہتے ہیں اور جیسے ہی انتخابات قریب آتے ہیں وہ (شردپوار) فر قہ پرست بن جاتے ہیں ۔ ممبئی کے سابق پولیس کمشنر کی بی جے پی میں شمولیت پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے جاوڈیکر نے کہا کہ ستیہ پال سنگھ کے این سی پی میں شامل نہ ہونے پر شردپوار ناخوش ہیں ۔