نئی دہلی /27 ڈسمبر ( این ایس ایس ) آندھراپردیش کے چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی آج اپنے دورہ دہلی کے موقع پر کانگریس کی صدر سونیا گاندھی سے ملاقات نہیں کرسکے لیکن انہیں کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی سے ملاقات کرتے ہوئے آندھراپردیش کی تقسیم کے خلاف اپنے نظریات کا اظہار کرنے کا موقع حاصل ہوگیا ۔ مسٹر راہول گاندھی کو انہو ںنے یہ باور کروانے کی کوشش کی کہ علحدہ ریاست کے قیام سے متعلق فیصلہ سے کانگریس کو حتی کہ تلنگانہ میں بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مسٹر کرن کمار ریڈی کو مسٹر راہول گاندھی کی تائد حاصل ہے اور وہ ان کیلئے نرم گوشہ رکھتے ہیں ۔ کیونکہ مسٹر راہول گاندھی نے اپنے زیر صدارت منعقدہ چیف منسٹرس کانفرنس کے بعد خصوصی پریس کانفرنس میں مسٹر کرن کمار ریڈی کے خاص طور پر حوالہ دیا اور کہا کہ مسٹر کرن کمار ریڈی اپنی ایک خاندانی تقریب میں شرکت کیلئے فوری طور پر حیدرآباد واپس ہوگئے ہیں ۔
اس لئے وہ صحافت سے بات چیت کے پروگرام میں شامل نہیں ہوسکے ہیں ۔ تاہم باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ آندھراپردیش کو تقسیم نہ کرنے سے متعلقہ مسٹر کرن کمار ریڈی کے مطالبہ پر کوئی واضح تیقن نہیں دیا ۔ مسٹر راہول گاندھی کی طرف سے کانگریس ’’ وار روم ‘‘ میں طلب کردہ کانگریس چیف م نسٹرس کے اجلاس کے فوری بعد مسٹر کرن کمار ریڈی کو ان ( مسٹر گاندھی ) سے کچھ دیر کیلئے تنہائی میں بات چیت کا موقع مل گیا تھا ۔ اس موقع پر مسٹر کرن کمار ریڈی نے آندھراپردیش کی تقسیم سے پیدا ہونے والے مسائل پر مسٹر گاندھی کو 25 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ پیش کی ۔ مسٹر کرن کمار ریڈی نے مسٹر راہول گاندھی سے اپیل کی کہ وہ آندھراپردیش کو تقسیم سے روکتے ہوئے ریاست اور کانگریس کو بچالیں ۔ توقع ہے کہ ریاست کی تقسیم کے مسئلہ پر چیف منسٹر بہت جلد کانگریس کے نائب صدر سے مزید ایک ملاقات کریں گے ۔ تاہم آج ہی دونوں نے تنہائی میں 45 منٹ تک بات چیت کی ۔ یہ پہلا موقع تھا کہ مسٹر کرن کمار ریڈی نے کانگریس قیادت سے دوبدو بات چیت کے دوران ریاست کی تقسیم کے فیصلے کی مخالفت کی ۔ واضح رہے کہ ریاست کی تقسیم کے خلاف چیف منسٹر پہلے ہی صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کو مکتوب روانہ کرچکے ہیں ۔ قبل ازیں انہوں نے چیف منسٹرس کانگریس سے خطاب کے دوران اپنی ریاست میں جاری مختلف عوامی فلاحی پروگراموں کا تذکرہ دیا ۔ اس موقع پر بالخصوص ’’ می سیوا ‘‘ کے ذریعہ عوام کو فراہم کی جانے والی خدمات سے تفصیلی طور پر واقف کروایا ۔