’’ بس کرایوں میں فی الحال اضافہ نہیں ہوگا‘‘

حیدرآباد۔/25جون، ( سیاست نیوز) حکومت ریاست تلنگانہ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی کارکردگی کو مزید فعال بنانے، سٹی بس سرویس کے نظام میں بہتری پیدا کرنے کے مقصد سے ممبئی ٹرانسپورٹ و ٹریفک نظام کا مطالعہ کرنے کیلئے ایک اعلیٰ سطحی عہدیداروں پر مشتمل ٹیم کو ممبئی روانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اور توقع ہے کہ یہ ٹیم آئندہ ماہ 2جولائی کو ممبئی کا دورہ کرے گی اور تفصیلی جائزہ لینے کے بعد حیدرآباد واپس ہوکر حکومت کو اپنی ایک جامع رپورٹ پیش کرے گی، اور اس رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد حکومت ممبئی کے ٹرانسپورٹ و ٹریفک نظام پر شہر حیدرآباد میں عمل آوری کرنے کے اقدامات کرے گی۔ وزیر ٹرانسپورٹ ریاست تلنگانہ مسٹر پی مہیندر ریڈی کی صدارت میں آر ٹی سی و محکمہ ٹرانسپورٹ کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ آر ٹی سی و محکمہ ٹرانسپورٹ کی کارکردگی پر غور کرنے کیلئے ایک اجلاس طلب کیا گیا۔ اس اجلاس میں وزیر موصوف کے علاوہ پرنسپال سکریٹری محکمہ ٹرانسپورٹ مسٹر اجے مشرا نائب صدرنشین و منیجنگ ڈائرکٹر اے پی ایس آر ٹی سی مسٹر جے پورنا چندر راؤ، انچارج کمشنر محکمہ ٹرانسپورٹ کے علاوہ اعلیٰ عہدیداران آر ٹی سی و محکمہ ٹرانسپورٹ بھی موجود تھے۔

اسی دوران ایک اور ذرائع کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ میں آر ٹی سی بس کرایوں میں اضافہ کرنے سے متعلق آر ٹی سی عہدیداروں نے تلنگانہ حکومت کو تجاویز پیش کرنے کی اطلاعات پائی جاتی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ خسارہ سے دوچار آر ٹی سی کو فائدہ بخش بنانے کیلئے کس نوعیت کے اقدامات کئے جانے چاہیئے اس پر مذکورہ اجلاس میں غور و خوض کیا گیا، اور بتایا گیاکہ آر ٹی سی میں کافی قدیم بسوں کی موجودگی کے باعث بس کرایوں میں اضافہ نہ کرکے ایک طویل عرصہ گزر جانے کے نتیجہ میں ہی آر ٹی سی کو زبردست خسارہ درپیش ہورہا ہے۔ جبکہ فی کیلو میٹر36.50 روپئے کے آر ٹی سی پر مصارف عائد ہورہے ہیںتو آمدنی صرف فی کیلو میٹر 31روپئے ہی حاصل ہورہی ہے۔ لہذا کم سے کم دس فیصد کرایوں میں اضافہ کرنے کی صورت میں آر ٹی سی کو خسارہ سے بچایا جاسکتا ہے جس کی روشنی میں ہی آر ٹی سی عہدیداروں نے حکومت کے روبرو بس کرایوں میں اضافہ کی تجویز پیش کرنے اور 800 نئی بسوں کی خریدی کو یقینی بنانے کیلئے عہدیداروں کی جانب سے حکومت کے روبرو تجاویز پیش کرنے کی اطلاعات پائی جاتی ہیں۔ لیکن بس کرایوں میں اضافہ کے مسئلہ پر تلنگانہ حکومت اور مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کوئی فیصلہ نہیں کیاہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاست کی تقسیم کے بعد سے زائد از 2ہزار کروڑ روپئے قرض واجب الادا ہیں۔