’’گھر واپسی نعرے ‘‘ سے 20 کروڑ مسلمانوں کو ہندو نہیں بنایا جاسکتا

لکھنو 22 مارچ (سیاست ڈاٹ کام ) جمعیۃ العلمائے ہند نے کہا کہ ہندو تنظیمیں محض ’’گھر واپسی‘‘ کے نعرے کے ذریعہ ہندوستان کے 20 کروڑ مسلمانوں کو ہندو نہیں بناسکتے ۔ ان تنظیموں نے اپنے اس نعرے کے ذریعہ شیطانیت کی سوچ والی ذہنیت کو آشکار کردیا ہے ۔ مفکرین اسلام اور دانشوروں کی تنظیموں جمعیۃ العلمائے ہند کے آئندہ ہفتہ منعقد ہونیو الے اجلاس میں گھر واپسی پروگرام کو اصل موضوع بنا کر غور و خوص کیا جائے گا ۔ اس اجلاس میں ہندو تنظیموں کے ناپاک منصوبوں کی تنقیح کی جائے گی ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے آر ایس ایس ‘وی ایچ پی اور دیگر ہم خیال تنظیموں کو واضح ہدایات دیئے جانے کے باوجود کہ وہ گھر واپسی پر کھلے عام بیانات نہ دیں اس کے باوجود ان تنظیموں نے اپنا منصوبہ ترک نہیں کیا ہے ۔ اس خصوص میں ہندوستانی معاشرہ میں نفرت پھیلائی جارہی ہے۔ جمعیۃ العلمائے ہند ریاستی یونٹ کے صدر مولانا اسد رشیدی نے کہا کہ ان کے اجلاس میں گھر واپسی کو ہی اصل موضوع بنا کر ہندو تنظیموں کی مہم کے خلاف مورچہ بندی پر غور کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ کو 28 مارچ کے اجلاس میں خاص کر اٹھایا جائے گا اور سماج میں نفرت پھیلانے والے ہندو کٹر پسندوں کی تمام کارروائیوں کا جائزہ لیا جائے گا ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے مسلسل وارننگ دینے کے باوجود یہ تنظیمیں نفرت پر مبنی مہم چلا رہے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مودی کی سرزنش اور وارننگ صرف دکھاوا ہے اور وہ عالمی طاقتوں کو دکھانے کیلئے یہ سب کچھ کررہے ہیں حقیقت میں انہو ںنے (مودی ) ہندو فرقہ پرستوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ۔ کیا مودی کا یہ دوہرا معیار نہیں ہے۔ رشیدی نے مزید کہا کہ گھر واپسی کے مسئلہ پر مسلمانوں کو یہ پیام دینے کی ضرورت ہے کہ ہندو تنظیموں کی چالاکیوں کاشکار نہ ہوں ۔ ہم یہ سوال کرتے ہیں کہ آیا ہندو تنظیمیں محض اپنے گھر واپسی نعرے کے ذریعہ ملک کے 20 کروڑ مسلمانوں اور چار کروڑ عیسائیوں کو ہندو بنا سکیں گے یہ ایک بری اور خراب ذہنیت کی اختراع ہے ۔ اس اجلاس میں اتر پردیش حکومت کی توجہ بھی اس جانب مبذول کروائی جائے گی جو 2012 کے اسمبلی انتخابات میں سماجوادی پارٹی نے مسلمانوں سے وعدہ کئے تھے یو پی حکومت پر زور دیا جائے گا کہ وہ اپنے وعدوں کو فی الفور پورا کرے ۔ مولانا نے سماج وادی پارٹی کو خبردار کیا کہ اگر حکمراں پارٹی نے اپنے وعدے پورے نہیں کئے تو پھر 2017 کے اسمبلی انتخابات میں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
اب صرف دو سال رہ گئے ہیں اگر ان دو برسوں میں یو پی کے مسلمانوں کیلئے کچھ نہیں کیا گیا تو مسلمان سماج وادی پارٹی کو سبق سکھائیں گے ۔