’’مولانا خالد مجاہد کی موت کیلئے یو پی پولیس ذمہ دار‘‘

خاطیوں کی برطرفی کے بغیر سی بی آئی تحقیقات بے معنی :سندیپ پانڈے
بارہ بنکی 21 مئی ( پی ٹی آئی ) اتر پردیش پولیس کی تحویل میں پر اسرار حالات میں فوت ہونے والے مشتبہ دہشت گرد خالد مجاہد کے وکیل رندھیر سنگھ سمن اور سماجی جہد کار سندیپ پانڈے نے حکومت اتر پردیش پر مولانا مجاہد کی ہلاکت کے ذمہ دار پولیس ملازمین کو بچانے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا اور ان ملازمین پولیس کی فی الفور معطلی کا مطالبہ کیا ۔ میگا سیسے ایوارڈ یافتہ انسانی حقوق جہد کار سندیپ پانڈے اور مولانا مجاہد کے وکیل رندھیر سنگھ سمن نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مولانا مجاہد کے 19 مئی کو ہوئے ’’قتل ‘‘ کے ایف آئی آر میں شامل ان تمام ملازمین پولیس کو فی الفور معطل کردیا جائے ۔ سی بی آئی تحقیقات صرف اس صورت میں ہی کارگر ثابت ہونگی جب ثبوتوں کا تحفظ کیا جائے اور ان پولیس ملازمین کو ہٹائے بغیر یہ ممکن نہیں ہوگا ‘‘۔ ان دونوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت اتر پردیش ،خاطی پولیس افسران کو بچانے اور ان کے جرم کی پردہ پوشی کی کوشش کررہی ہے ۔ واضح رہے کہ سلسلہ وار بم دھماکوں کے ایک مشتبہ ملزم مولانا خالد مجاہد کی 19 مئی کو پر اسرار حالات میںموت کے ضمن میں 42 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کیا گیا ہے ۔ جن میں ایک سابق ڈائرکٹر جنرل پولیس اور ایک سابق ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل (امن و قانون ) بھی شامل ہیں ۔ ان پر اس ہلاکت میں مجرمانہ سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔ مجاہد کے چچا ظہیر عالم نے جن 42 افراد کے خلاف شکایت درج کروائی تھی ان میں سابق ڈی جی پی وکرم سنگھ ،ایڈیشنل ڈی جی برج لال ،منوج کمار جھا ،چرنجیو ناتھ سنگھ اور ایس آنند بھی شامل ہیں ۔ ان پر کوتوالی پولیس اسٹیشن میں مولانا مجاہد کی ہلاکت کی مجرمانہ سازش میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔ مولانا مجاہد نومبر 2007 کے دوران لکھنو اور فیض آباد کی عدالتوں میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے ملزم تھے جو مبینہ طور پر علالت کے سبب 18 مئی کو فوت ہوگئے تھے ۔ قبل ازیں عدالت میں مقدمہ کی سماعت کے بعد پولیس تحویل میں لکھنو جیل کو منتقلی کے دوران وہ بیہوش ہوگئے تھے ۔ جنہیں ڈسٹرکٹ ہاسپٹل منتقل کیا گیا تھا جہاں ڈاکٹروں نے بعد معائنہ انہیں مردہ قرار دیا تھا ۔ اتر پردیش کے چیف منسٹر اکھیلیش یادو پہلے ہی اس ہلاکت کی سی بی آئی تحقیقات کا حکم دے چکے ہیں ۔