’نظر اٹھا کر دیکھنے والوں کی آنکھیں نکال لی جائینگی ،سخت قوانین کے خوف سے روڈی عناصر کے پتلون کچے ہوجائیں گے ‘کے سی آر کا انتباہ
حیدرآباد 5 اکٹوبر (پی ٹی آئی ) تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے خواتین کے خلاف جرائم کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آج کہا کہ حیدرآباد بھی اب دہلی بن جانے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ انہوں نے اپنے اس عہد کا اظہار کیا کہ خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے سخت ترین اقدامات کئے جائیں گے اور اگر ضروری ہو تو قانون سازی بھی کی جائے گی۔ مسٹر چندر شیکھر راو نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ خواتین کیلئے کوئی تحفظ و سلامتی نہیں رہی ہے اور حیدرآباد بھی اب دہلی بن جانے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے کیونکہ حیدرآباد میں عصمت ریزی اور خواتین کو ہراسانی جیسے واقعات پیش آنے لگے ہیں۔ مسٹر چندر شیکھر راو نے اپنی پارٹی ٹی آر ایس کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اگر حیدرآباد کے برینڈ امیج کو بچانا ہے تو خواتین کو بھر پور تحفظ فراہم کرنا ہوگا حتی کہ خواتین کسی خوف و خطرہ کے بغیر آدھی رات کو بھی شہر میں تنہا گھوم پھر سکیں ۔ مسٹر چندر شیکھر راو نے کہا کہ ’’آج کی تاریخ سے اندرون ایک ماہ حیدرآباد کے تمام روڈی عناصر‘ خواتین کی طرف نظر اٹھا کر دیکھنے کی جراء ت بھی نہیں کرسکیں گے۔ حکومت اور پولیس کے سخت اقدامات کے خوف سے ان تمام غنڈہ عناصر کے پتلون کچے ہوجائیں گے جو خواتین کی طرف نظر اٹھا کر دیکھنے کا ارادہ کریں گے‘‘۔ کے سی آر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی طرف آنکھ اٹھاکر دیکھنے والوں کی آنکھیں نکال لی جائینگی ۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں جو کچھ کہہ رہا ہوں وہ باتیں اگر متنازعہ بن جاتی ہیں تو بن جائیں مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے‘‘۔ مسٹر چندر شیکھر راو نے کہا کہ میں جب پھاوڑے کو پھاوڑا کہتا ہوں تو مجھے ہٹلر کا نام دیا جاتا ہے ۔ چندرا شیکھر راو نے تلنگانہ تعلق رکھنے والے این آر آئیز سے اپیل کی کہ اگر وہ اپنی اراضیات پر زراعت کرنے سے دلچسپی نہیں رکھتے تو اپنی زرعی اراضیات پر کشش قیمتوں پر حکومت کو دیں تا کہ وہ (اراضیات ) سماج کے پچھڑے ہوئے طبقات سے تعلق رکھنے والے عوام میں تقسیم کی جائیں ۔چندرشیکھر راو نے جو تلنگانہ راشٹرا سمیتی (ٹی آر ایس ) کے ارکان پارلیمنٹ ‘ ارکان اسمبلی ‘ ارکان قانون ساز کونسل اور دیگر سینئر قائدین کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ‘ اپنی حکومت کی جانب سے کئے جانے والے مختلف فلاحی اور ترقیاتی اقدامات کا تفصیلی تذکرہ کیا ۔ انہوں نے خواتین کے تحفظ و سلامتی کے مسئلہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اس مسئلہ پر سخت ترین اقدامات کریں گے اور یہی وہ پیغام ہے جو میں دینا چاہتا ہوں کیا ہمیں مائیں ‘ بہنیں نہیں ہیں ؟ ان کی حفاظت کی جانی چاہئے ۔ اگر خواتین کو تحفظ و سلامتی حاصل نہیں ہے تو یہ ہم سب کے لئے توہین کی بات ہے ۔ اس مقصد کے لئے سخت اقدامات کی ضرورت ہے اگر ضروری ہو تو ہم آنے والے بجٹ سیشن میں ایک خصوصی قانون منظور کریں گے ‘‘ ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اپوزیشن جماعتیں ‘ ٹی آر ایس حکومت پر تنقیدیں کر رہی ہیں حالانکہ ہماری حکومت محض چند ماہ قبل اقتدار پر فائز ہوئی ہے اور تمام انتخابی وعدوں کو پورا کرنے کے لئے کام جاری ہے ۔ چندرشیکھرراؤ نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت نے ان کلبس کو بند کر دیا جہاں تاش کھیلے جاتے تھے ‘ تمام قماربازی کے اڈے بند کر دیئے ہیں اور حکومت ایسے انجنیئرنگ کالجس کے خلاف ہے جو معیاری تعلیم فراہم نہیں کرسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ بشمول ثانیہ مرزا ‘ سائنا نہوال اور جوالا گٹہ اور پی وی سندھو کئی اسپورٹس مین کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے ۔ ریاست تلنگانہ میں برقی کی قلت کے بارے میں انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ فی الحال اس مسئلہ کا فوری طور پر کوئی حل موجود نہیں ہے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ آئندہ تین سال میں تلنگانہ کے پاس فاضل برقی دستیاب رہے گی ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ تلنگانہ حکومت اگرچہ کرشنا پٹنم پاور پلانٹ سے حصول برقی کی توقع کر رہی تھی لیکن آندھراپردیش کی چندابابونائیڈو حکومت نے اس منصوبہ کو روبہ عمل لانے سے روکنے کے لئے سازش کی ہے ۔