حیدرآباد ۔ 10 مئی (پریس نوٹ) ملک کی باوقار اسلامی درسگاہ جامعہ نظامیہ کے شیخ الحدیث مولانا محمد خواجہ شریف نے آج جامعہ نظامیہ میں بخاری شریف کی آخری حدیث کا درس دیتے ہوئے کہا کہ بخاری شریف علوم و معارف کا سرچشمہ ہے ‘ جس میں قیامت تک پیش آنے والے تمام مسائل کا حل موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ پرآشوب حالات میں مسلمان اپنی زندگی کو احادیث کے مطابق گزاریں ۔مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے اس موقعہ پر اپنے خیرمقدمی خطاب میں کہا کہ یوں تو بخاری شریف کو ملک کی تمام جامعات میں پڑھایا جاتا ہے لیکن جامعہ نظامیہ کا اسلوب تدریس سب سے منفرد اور جدگانہ نوعیت کا ہے ۔ یہاں احادیث کے ترجمہ و تفہیم پر ہی اکتفاء نہیں کیا جاتا بلکہ مسائل کے استنباط ‘ فقہی نظائر‘ اصول حدیث اور روایت و داریت کے تمام مباحث کو مدلل طور پر شامل درس کیا جاتا ہے‘نیز سند حدیث‘متعلقہ اعتراضات اور اسماء الرجال پر سیر حاصل بحث کی جاتی ہے۔ مولانا مفتی خلیل احمد نے کہا کہ آج کا دور روایتی نہیں ہے‘ ہمیں عصری اسلوب میں مخالفین اسلام کو جواب دینا ہوگا اس کے لئے طلبہ اپنی صلاحیتوں کو پروان چڑھائیں اور موجودہ دور کے تقاضوں کو محسوس کریں ۔ انہوں نے اس موقع پر حضرت شیخ الحدیث کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ مولانا کے درس سے حاضرین کو اندازہ ہوگا کہ حدیث فہمی کیا چیز ہے اور درس حدیث کیا ہوتا ہے۔ مولانا محمد خواجہ شریف شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ نے اپنے درس میں کہا کہ بخاری شریف کی آخری حدیث اپنے معنی و مطالب کے اعتبار سے نہایت جامع اور دنیا و آخرت میں سکون و راحت کی ضامن ہے اس کو کسی بھی مجلس کے آخر میں پڑھ لیاجائے تو کفارہ مجلس ہے ۔ یہ حدیث شریف ظاہر و باطن کی تمام بیماریوں کا علاج بھی ہے ۔ اس عقیدہ ‘ اعمال اور حسن خاتمہ اور کامرانی کی ساری چیزیں موجود ہیں ۔ مولانا نے سلسلہ درس جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہر حدیث میں حلاوت و لذت پائی جاتی ہے ۔ لیکن یہ کیفیت بخاری شریف میں بہت زیادہ ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ امام بخاریؒ نے احادیث کو 16 سال میں جمع کیا ۔ آپ ہر حدیث کو لکھنے سے پہلے غسل فرماتے اور دو رکعت نماز ادا کرتے آپ نے بخاری شریف کا ہر عنوان مدینہ منورہ میں روضہ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو لکھا اور لکھنے سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر دردو شریف پڑھتے اور عنوان کو حضور کی بارگاہ میں پیش کرتے ۔ مولانا نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بخاری شریف کی آخری حدیث ’’ سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم ‘‘ کے ورد سے آنکھوں کی بیماریوں بینائی سے محرومی ’ اور دیگر امراض سے حفاظت ہوتی ہے۔ مولانا محمد خواجہ شریف نے کہا کہ بخاری شریف کی آخری حدیث تمام کتاب کا خلاصہ ہے ۔ حدیث شریف کا پڑھنا ‘ سننا اور اس کو سمجھنے کی کوشش کرنا سعادت مندی ہے اس سے نہ صرف اخروی فوائد وابستہ ہیں بلکہ دنیا میں بھی خوشحالی اور تازگی فراہم ہوتی ہے ۔ مولانا نے کہا کہ بخاری شریف ‘ قرآن مجید کے بعد صحیح ترین کتاب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ نظامیہ میں ابتداء ہی سے بخاری شریف کی تدریس کا خصوصی اہتمام ہے ۔ یہاں مسند حدیث و فقہ پر ملک کے بلند پایہ علماء فائز رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ علامہ عسقلانیؒ کے مطابق بخاری شریف میں 3907 عنوانات کے تحت 9082 احادیث ہیں ۔ انہوں نے یہ بات بھی کہی کہ بخاری شریف میں 22 ثلاثیات ہیں یعنی وہ حدیث جو صرف تین واسطوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچتی ہے ۔ لیکن امام اعظمؒ کے پاس ثلاثیات کا ایک بڑا مجموعہ ہے بلکہ آپ کے پاس ثنائیات اور وحدانیات بھی ہیں جو امام بخاریؒ کے پاس نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بخاری شریف کی 20 ثلاثیات مکی بن ابراہیم سے مروی ہیں ۔ اور مکی بن ابراہیم حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒ کے شاگرد ہیں ۔ بخاری شریف میں 17مقامات پر ’’ قال بعض الناس‘‘ کے ذریعہ حضرت امام بخاریؒ نے تخاطب کیا لیکن ہر مقام پر اس سے مراد حنفیہ نہیں ہیں ۔ حضرت امام بخاری احناف کے قدر شناس ہیں کیونکہ وہ خود ایک واسطہ اور دو واسطوں سے حضرت امام اعظم کے شاگرد ہیں ۔ طلباء جامعہ نظامیہ نے حضرت شیخ الحدیث کا عربی زبان میں لکھا گیا کلام پیش کیا جو ختم بخاری کی مناسبت سے نظم کیا گیا تھا ۔ مولانا مفتی محمد عظیم الدین مفتی جامعہ نظامیہ نے درس کے اختتام پر علامہ سید احمد بن دھلانؒ کی دعائے ختم بخاری کو نہایت رقت کے ساتھ پڑھا ۔ جناب سید احمد علی معتمد جامعہ نظامیہ نے شکریہ ادا کیا ۔ شہ نشین پر مولانا مفتی محمد عظیم الدین مفتی جامعہ نظامیہ‘ مولانا ڈاکٹر محمد سیف اللہ ،مولانا سید عزیز اللہ قادری ،مولانا شیخ محمد عبدالغفور ، مولانا سید ضیاء الدین ‘مولانا میر لطافت علی ‘نبیرہ شیخ الاسلام مولانا قاضی عبد الحق محمد رفیع الدین فاروقی صدر قاضی قندھار شریف کے علاوہ اساتذہ جامعہ نظامیہ اور دیگر معززین موجود تھے ۔ مولانا محمد فصیح الدین نظامی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے ۔ مولانا حافظ محمد عبیداللہ فہیم قادری ملتانی منتظم جامعہ نظامیہ نے انتظامات کی نگرانی کی ۔ طلبائے فاضل سندی نے شیوخ و اساتذہ جامعہ کی گلپوشی کی ۔ اس موقع پر اہل علم‘ طلباجامعہ ‘ طلبا قدیم جامعہ نظامیہ اور عامۃ الناس کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔