حیدرآباد 23 جون (پی ٹی آئی) نوٹ برائے ووٹ اسکام کی تحقیقات کی نگرانی کے لئے گورنر کو دیئے گئے مرکز کے مشورہ پر حکومت تلنگانہ نے سخت اعتراض کیا ہے اور اِس اقدام کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کرنے کی دھمکی دی ہے۔ تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے آج یہاں آندھراپردیش و تلنگانہ کے گورنر ای ایس ایل نرسمہن سے راج بھون میں ملاقات کی اور اِس مسئلہ پر حکومت تلنگانہ کے شدید جذبات اور نظریات کا اظہار کیا۔ این ایس ایس کے مطابق تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ (کے سی آر) نے گورنر کو مطلع کیاکہ آندھراپردیش کے چیف منسٹر این چندرابابو نائیڈو کی ایماء اور دباؤ کے تحت آندھراپردیش تنظیم جدید قانون کی دفعہ 8 پر عمل آوری کی کسی بھی کوشش کو ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔ کے سی آر نے گورنر سے منگل کی صبح تقریباً ایک گھنٹے تک کی گئی بات چیت کے دوران واضح کیاکہ اِس مسئلہ پر تلنگانہ میں شدید جذبات پائے جاتے ہیں۔ حیدرآباد میں امن و قانون کو گورنر کے تحت دیئے جانے کی کسی بھی کوشش پر اُنھوں نے اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ کے سی آر نے گورنر نرسمہن کو نوٹ برائے ووٹ اسکینڈل کی تحقیقات سے بھی واقف کروایا اور کہاکہ حکومت تلنگانہ کے پاس اب وہ تمام ثبوت اور شہادتیں جمع ہوگئی ہیں جن کے ذریعہ اِس اسکینڈل میں چندرابابو نائیڈو کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکتا ہے۔ باور کیا جاتا ہے کہ گورنر نے کے سی آر کو مشورہ دیا کہ وہ اِس مسئلہ پر اخباری اطلاعات اور قیاس آرائیوں پر زیادہ توجہ دیں اور اِس نازک صورتحال سے نمٹنے کے معاملہ میں ممکنہ حد تک صبر و استقلال کا مظاہرہ کریں۔ دیگر ذرائع کے مطابق نوٹ برائے ووٹ اسکام، ٹیلی فون ٹیاپنگ اور حیدرآباد میں امن و قانون پر کنٹرول کے اختیارات گورنر کے سپرد کرنے سے متعلق آندھراپردیش تنظیم جدید قانون کی دفعہ 8 کے استعمال کے مسئلہ پر دونوں ریاستوں میں زبردست سرگرمیاں جاری رہیں بالخصوص آندھراپردیش و تلنگانہ کے مشترکہ گورنر ای ایس ایل نرسمہن کو دفعہ 8 کے تحت حیدرآباد میں امن و قانون کے اختیارات دینے سے متعلق اٹارنی جنرل مکل روہتگی کی جانب سے ظاہر کردہ نظریات کے ساتھ ہی تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ سخت برہم ہوگئے اور پیر کی رات اعلیٰ حکام اور قریبی وزراء کے ساتھ ایک اجلاس طلب کیا جو کئی گھنٹوں تک جاری رہا جس میں کے سی آر نے یہ دھمکی بھی دی کہ اِس اقدام کے خلاف وہ نئی دہلی میں غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال کریں گے۔ چیف منسٹر کے دفتر کے قریبی ذرائع نے کہاکہ کے سی آر نے دفعہ 8 پر عمل آوری پر پیدا شدہ تنازعہ کو تلنگانہ کے عوام کے وقار اور عزت نفس کا مسئلہ قرار دیا اور کہاکہ اگر مرکز، تلنگانہ کے اختیارات سلب کرنے اصرار کرتا ہے تو میں نئی دہلی میں برت رکھوں گا۔ چیف منسٹر کے اجلاس میں چیف سکریٹری راجیو شرما اور دوسروں نے شرکت کی۔ کے سی آر کے حوالہ سے ذرائع نے کہاکہ ’’میں اِس مسئلہ پر خاموش نہیں رہوں گا اگر مرکز کی طرف سے کوئی فیصلہ کیا جاتا ہے تو میں تمام چیف منسٹروں کو مکتوب روانہ کروں گا اور اُن سے مدد حاصل کروں گا۔ اِس مسئلہ پر میں ایک قومی تحریک کی راہ ہموار کرنا چاہتا ہوں‘‘۔ کے سی آر نے مزید کہاکہ ’’میں بہار میں اِس مسئلہ کو انتخابی موضوع بناؤں گا۔ اگر جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ اگر مدھیہ پردیش اور بہار میں نئے اختیارات کا مطالبہ کریں گے تو کون خاموش بیٹھے گا‘‘۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دفعہ 8 کے تحت آندھراپردیش اور تلنگانہ کے لئے آئندہ 10 سال تک مشترکہ دارالحکومت رہنے والے شہر حیدرآباد میں امن و قانون اور داخلی سلامتی جیسے تمام اُمور گورنر کی ذمہ داری ہوں گے۔ دفعہ 8 میں واضح طور پر یہ صراحت کی گئی ہے کہ گورنر اپنے فرائض کی انجام دہی کے لئے ریاست تلنگانہ کی مجلس وزراء سے مشاورت کے بعد اپنے انفرادی فیصلہ کے مطابق کوئی بھی کارروائی کرسکتے ہیں‘‘۔ اِس مسئلہ پر برہم کے سی آر نے بے چین رات گزارنے کے بعد آج صبح گورنر سے ملاقات کرتے ہوئے اپنے سخت نظریات کا اظہار کیا۔