قطعی اکثریت کا یقین رکھنے والے مخلوط حکومت کی باتیں کرنے پرمجبور، مودی کے ریمارکس پر اکھیلیش کا طنز
اعظم گڑھ۔ 28 فروری (سیاست ڈاٹ کام) اُترپردیش کے چیف منسٹر اکھیلیش یادو نے اس ریاست میں انتخابات کے بعد معلق اسمبلی کی تشکیل سے متعلق وزیراعظم نریندر مودی کے ریمارکس کی سخت مذمت کی اور ان کے اندیشوں کا مذاق اُڑاتے ہوئے کہا کہ جو لوگ پہلے 403 رکنی اسمبلی میں 300 نشستیں حاصل کرنے کی باتیں کررہے تھے، اب مخلوط حکومت کے اشارے کرنے لگے ہیں۔ اکھیلیش یادو نے کہا کہ ’’قبل ازیں ان (مودی) کی پارٹی کے قائدین 300 نشستوں پر کامیابی کے دعوے کررہے تھے لیکن انتخابی عمل کے مئو پہونچنے تک وہ مخلوط حکومت کی باتیں شروع کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ مودی اس لئے اعظم گڑھ نہیں آئے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ایس پی کو اس ضلع کی تمام 10 نشستیں ملیں گی‘‘۔ اکھیلیش نے جو یہاں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کررہے تھے، مئو میں انتخابی جلسہ سے خطاب کے دوران مودی کی طرف سے کئے گئے ان ریمارکس کا حوالہ دے رہے تھے، جن میں انہوں (مودی) نے کہا تھا کہ اب ایس پی اور بی ایس پی ریاست میں منتشر نتائج کو یقینی بنانے کا کھیل کھیل رہے ہیں تاکہ وہ اقتدار کیلئے سودابازی کرسکیں۔ این ڈی اے کے ایک حلیف اور مرکزی وزیر رام داس اتھاولے نے جو ریپبلیکن پارٹی آف انڈیا (اے) کے قائدین گزشتہ روز کہا تھا کہ ’’بی جے پی اگر اپنے بل بوتے پر قطعی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہوجاتی ہے تو بی ایس پی کو غیرمشروط تائید کرنے کی ضرورت ہوگی اور وہ (بی ایس پی) ڈپٹی چیف منسٹر کا عہدہ لینے کے بارے میں بھی سوچ سکتی ہے‘‘۔ گجرات میں جنگی گدھوں کی پناہ گاہ سے متعلق ایک اشتہار کا حوالہ دیتے ہوئے اکھیلیش نے کہا کہ ’’میں نے صرف ایک اشتہار کا تذکرہ کیا تھا اور کہا تھا کہ اس (اشتہار) کی اُترپردیش کو کوئی ضرورت نہیں ہے۔ صرف اتنی سی بات پر وزیراعظم انتہائی جذباتی ہوگئے تھے اور تو اور چند سرکردہ بی جے پی قائدین ان گدھوں کی تعریف اور خصوصیات بیان کرنے پر اُتر آئے۔ میں نے نہ صرف یہ کہا تھا کہ مجھے ان (گدھوں) کے بارے میں کچھ جاننے کی ضرورت ہی کیا ہے؟‘‘