۔13,921 انجینئرنگ طلبہ کو داخلہ سے محرومی کا امکان

حیدرآباد۔ یکم جولائی (سیاست نیوز) قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے ٹی آر ایس حکومت کو طلبہ کی زندگیوں اور ان کے تعلیمی کیریر سے کھلواڑ نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے تلنگانہ کی نئی تعلیمی پالیسی اعلان کرنے کا مطالبہ کیا۔ آج سی ایل پی آفس اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت کی تعلیمی پالیسی غیر واضح ہے، جس سے طلبہ اور ان کے سرپرست میں تعلیم کو لے کر غیر یقینی صورت حال بنی ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد تلنگانہ 290 انجینئرنگ کالجس اور مختلف کورسس کی 1,63,570 نشستیں تھیں۔ جے این ٹی یو حیدرآباد نے گزشتہ سال 43 ہزار نشستوں کو برخاست کردیا، جب کہ ٹی آر ایس حکومت کی غیر واضح تعلیمی پالیسی کی وجہ سے 45 انجینئرنگ کالجس کے انتظامیہ نے دست برداری اختیار کرلی۔ انھوں نے بتایا کہ جاریہ سال جے این ٹی یو سی نے 245 انجینئرنگ کالجس میں سے 25 انجینئرنگ کالجس کو اجازت نہیں دی اور خانگی انجینئرنگ کالجس کو گھٹاکر 77,955 کردیا گیا، جب کہ ایمسٹ میں 90,556 امیدواروں نے کوالیفائی کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر نشستوں کو برخاست کرنے کی وجہ سے کوالیفائی کرنے والے 13,921 طلبہ کو داخلہ ملنا مشکل ہو گیا ہے۔ انھوں نے حکومت پر زور دیا کہ جے این ٹی یو سی سے دوبارہ انجینئرنگ کالجس کی جانچ کرائے اور معمولی نقائص کو نظرانداز کرتے ہوئے طلبہ کا تعلیمی سال ضائع ہونے سے بچانے کے لئے کالجس میں مزید 13,921 نشستوں کی گنجائش فراہم کرے۔ انھوں نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت نے ابھی تک تلنگانہ کے 70 انجینئرنگ کالجس کو بند کرتے ہوئے 85,615 نشستوں کو نقصان پہنچایا ہے، جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے۔ انھوں نے ڈپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری کی جانب سے تلنگانہ کے سرکاری جونیر کالجس میں جاریہ سال سے مفت تعلیم فراہم کرنے کے اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس دور حکومت میں فیس باز ادائیگی اور اسکالر شپس کے ذریعہ نہ صرف سرکاری کالجس بلکہ خانگی تعلیمی کالجس میں طلبہ کو حکومت کی جانب سے مفت تعلیم فراہم کی گئی تھی۔ قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل نے کہا کہ تلنگانہ میں 11 کے منجملہ 10 یونیورسٹیز میں وائس چانسلرس کا تقرر نہیں کیا گیا۔ انھوں نے طلبہ میں پائی جانے والی بے چینی کو دور کرنے کے لئے تلنگانہ کی نئی تعلیمی پالیسی کا اعلان کرنے چیف منسٹر سے مطالبہ کیا۔