۔10 ہجومی حملہ آور گرفتار، 20 بے قصور افراد کی ہلاکت

واٹس ایپ اور سوشل میڈیا، افواہوں کو تیزی سے پھیلانے میں سب سے بڑا شیطانی مددگار
نئی دہلی۔8 اگست (سیاست ڈاٹ کام) پولیس نے منگل کو 10 ہجومی قاتلین کو گرفتار کرلیا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک شخص کو محض اس شبہ میں کہ وہ ’’معصوم بچوں‘‘ کا اغوا کار ہے، اس کو بے رحمی سے مار مارکر قتل کردیا۔ یہ جھوٹی خبر (افواہ) واٹس ایپ پر پھیلائی گئی تھی۔ یاد رہے کہ ابھی تک صرف 3 ماہ میں اس سلسلہ میں 20 افراد کو قتل کردیا گیا جس پر مقامی حکام، فیس بک اور واٹس ایپ اس معاملہ میں نہایت فکرمند ہیں اور اس کا حل ڈھونڈنے اور سدباب کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اور اب اس 29 سالہ شخص کی ہلاکت مدھیہ پردیش کے ضلع ڈنڈوری میں ہجومی قاتلین نے لوہے کی سلاخوں اور مضبوط بمبوئوں کی مدد سے مارپیٹ کر 28 جولائی کو قتل کردیا گیا جسے بعدازاں ایک ہفتہ بعد ایک کنویں میں پھینک دیا گیا۔ مقامی افراد اس وقت چوکنا ہوئے، جو پڑوسی ضلع سے تعلق رکھتے تھے، جبکہ واٹس ایپ پر بچوں کو اغوا اور ان کے اعضاء کی چوری سے متعلق افواہ علاقہ میں گشت کرنے لگی۔ اسی طرح 19 جولائی کو ایک غیر شناخت شدہ خاتون بچوں کی اغوا کار ہونے کی شبہ میں مارپیٹ کر ہلاک کردیا گیا۔ ایسے واقعات پہلے بھی ہوتے رہتے تھے لیکن اس وقت اسمارٹ فونس اور سوشل میڈیا نہ ونے کے باعث اتنی تیزی سے افواہیں نہیں پھیلتی تھیں لیکن آج کے اس ترقی یافتہ اسمارٹ فونس کی وجہ سے بجلی کی سی تیزی سے پھیل رہی ہیں یہ اندوہناک واقعات دراصل اگزشتہ سال ریاست جھارکھنڈ سے پہنچے جو ویڈیو کے ذریعہ پورے ہندوستان میں پھیل گئے۔ فروری سے اب تک 23 افراد اس لعنت زدہ اور منحوس واٹس ایپ اور سوشل میڈیا کی وجہ سے شکار ہوچکے ہیں۔ بلآخر حکومت ہند کو ہوش آیا، خواب خرگوش سے بیدار ہوتے ہوئے ’’واٹس ایپ‘‘ کو قانونی کارروائی کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان ’’مہلکانہ افواہوں‘‘ کے پھیلانے کی جواب دہی اور ذمہ داری سے نہیں بچ سکتا۔ واسٹس ایپ نے پیغامات کو آگے بڑھانے کے لیے اقدامات میں سخت شرائط عائد کئے جس کی وجہ سے پیغام وصول کرنے والوں میں محتاط طریقہ سے آگے بڑھایا گیا۔ اس سب سے بڑے ملعون واٹس ایپ نے اخبارات میں افواہوں کو سمجھنے کے طریقہ کار پر ٹپس بھی پیش کئے۔