لکھنؤ ۔ 30 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش اقلیتی کمیشن کی تشکیل نو کیلئے مزید دو ماہ کی مہلت مانگے جانے کی ریاستی حکومت کی درخواست پر فرقی مخالف مسٹر فاروق ایڈوکیٹ نے اعتراض داخل کردیا ہے جس پر اب ہائیکورٹ میں سماعت دو ہفتہ کے بعد ہوگی۔ ہائیکورٹ کی یہ بنچ مسٹر جسٹس امتیاز مرتضیٰ مسٹر جسٹس ڈی کے اپادھیائے پر مشتمل تھی۔ یاد رہیکہ محمد فاروق ایڈوکیٹ نے یو پی اقلیتی کمیشن کی تشکیل نو کرنے کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا
اور 15 مئی 2012ء کو محکمہ اقلیتی بہبود کی سکریٹری لینا جوہری نے عدالت میں حلف نامہ داخل کرکے عدالت کو یقین دلایا تھا کہ حکومت جلد ہی اقلیتی کمیشن کی تشکیل کردے گی لیکن ابھی تک اقلیتی کمیشن کی تشکیل نہیں کی گئی جس پر فاروق ایڈوکیٹ نے محکمہ اقلیتی بہبود و دیگر متعلقہ محکموں کے ذمہ داروں کے خلاف ہائیکورٹ میں توہین عدالت کا مقدمہ قائم کیا ہے جس پر کل ہائیکورٹ میں سماعت ہوگی۔ توہین عدالت کی اس کارروائی سے بچنے کیلئے ریاستی حکومت نے 24 جنوری کو ایک درخواست گزار کرکے اس معاملے میں دو مہینے کی مہلت مانگی، جس پر فاروق ایڈوکیٹ نے سخت اعتراض داخل کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ وہ ریاستی حکومت کے ان اہلکاروں کے خلاف دروع حلفی کیلئے سخت کارروائی کرکے ان پر بڑا ہرجانہ عائد کرے۔
1984 فسادات افسوسناک ‘ وزیر اعظم معذرت کرچکے : تیواری
نئی دہلی 30 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) 1984 کے مخالف سکھ فسادات پر راہول گاندھی کے متنازعہ ریمارکس پر تنازعہ کے دوران حکومت نے آج کہا کہ یہ فسادات انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ تھے اور وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ ان پر کئی مرتبہ معذرت خواہی کرچکے ہیں۔ مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات مسٹر منیش تیواری نے کہا کہ جہاں تک فسادات کا تعلق ہے وہ انتہائی افسوسناک رہے ہیں۔ وزیر اعظم پارلیمنٹ میں اور باہر کئی مرتبہ ان فسادات پر معذرت کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فساد مقدمات عدالتوں میں ہیںاس لئے ان پر کوئی تبصرہ کرنا مناسب نہیں ہے ۔