یوگانڈا میں بلبوں سے زیادہ موبائل فون؟

کمپالا ۔ 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) یوگانڈا کے بارے میں کہا جاتا ہیکہ اس ملک میں روشنی کے بلبوں سے زیادہ موبائل فون ہیں۔ یہ خیال آیا کہاں سے اور کیا اس بات میں کوئی سچائی ہے؟ 2009 میں صحافی ڈارا کیر نے یوگانڈا کے بارے میں لکھا اور کہا کہ ’یہ ایسی جگہ ہے جہاں شاید روشنی کے بلبوں سے زیادہ سیل فون موجود ہیں۔‘ یہ پہلی بار تھی جب اس طرح کا موازنہ کیا گیا تھا۔ اگرچہ اس بات پر دھیان دینا چاہئے کہ اس مضمون میں کیر نے اس بات پر زور دیا تھا کہ یہ بات ممکنہ طور پر یقینی ہے لیکن اسے اتنی دفعہ دہرایا جا چکا ہیکہ ’ممکنہ‘ سے اب یہ بات حقیقت میں تبدیل ہو گئی ہے اس حد تک کہ ٹیلیفون کمپنی ووڈا فون نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے۔ ایک یوگانڈن وکیل جیرالڈ ابیلا کا کہنا ہیکہ ’پہلی بار میں نے 2014 میں کمپالا میں ایک ای کانفرنس میں اسکے بارے میں سنا اور سنکر مجھے حیرت ہوئی۔‘ اسکی حقیقت جاننے کیلئے انہوں نے اعداد و شمار اکٹھے کرنا شروع کر دیئے۔ یوگانڈن کمیونکیشنز کمیشن کے مطابق ملک میں 2کروڑ 26 لاکھ موبائل فون رجسٹرڈ ہیں۔ ایک تحقیقاتی ادارے جی ایس ایم اے انٹلیجنس کا کہنا ہیکہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ 2کروڑ 26 لاکھ فون موجود ہیں، بلکہ اصل میں یہ سم کارڈوں کی تعداد ہے۔ سم کارڈ کی تعداد سے موبائل فون کے استعمال اور مالکوں کی تعداد کا صحیح اندازہ نہیں ہوتا۔ بہت سے ملکوں میں یہ تعداد آبادی کے 100 فیصد سے بھی زیادہ ہے بلکہ کچھ میں تو 200 فیصد تک ہے۔