ماسکو۔ یکم ۔ مارچ : ( سیاست ڈاٹ کام ) : روسی پارلیمنٹ نے آج صدر ولادیمیر پوٹین کو یوکرین میں فوج بھیجنے کی اجازت دیدی حالانکہ امریکہ نے ایسی کسی کوشش کے خلاف سنگین عواقب و نتائج کا انتباہ دیا ہے ۔ پوٹین نے پارلیمنٹ سے فوج بھیجنے کی اجازت دینے کی درخواست کی تھی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ۔
یوکرین میں تین ماہ سے جاری سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا ہے اور بالخصوص کریمیا میں حالات ابتر ہوگئے جو سابق سوویت یونین میں تقریبا 250 سال کریملین بحریہ کا مرکز رہا ۔ بحراسود جزیرہ نما کی تقریبا دو ملین آبادی والے بیشتر علاقے اس وقت موافق کریمیلین دہشت گردوں کے کنٹرول میں ہیں ۔ جنہوں نے علاقہ کی سرکاری عمارتوں پر روسی پرچم لہرا دینے اور ایر پورٹس کے علاوہ ٹیلی ویژن سنٹرس پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے ۔ آج کریملین نے کہا کہ پوٹین نے روس کی پارلیمنٹ کے ایوان بالا سے خواہش کی کہ یوکرین میں عام سیاسی حالات بحال ہونے تک انہیں طاقت کے استعمال کی اجازت دی جائے ۔ فیڈریشن کونسل نے پوٹین کی درخواست کو متفقہ طور پر منظور کرلیا ۔ ایوان بالا چیمبر کی صدر نشین ویلنٹینا میٹونکوف نے کونسل کی امور خارجہ کمیٹی کو ہدایت دی کہ وہ پوٹین سے کہیں کہ امریکہ نے روس کے سفیر کو واپس طلب کرلیں ۔
اس دوران اقوام متحدہ سیکوریٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں یوکرین کی ابتر صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں سے خواہش کی گئی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے بات چیت کے ذریعہ بحران کو حل کریں ۔ کونسل کا یہ اجلاس بند کمرہ میں منعقد ہوا تھا جس کے فوری بعد یوکرین کے اقوام متحدہ سفیر نے روس پر فوجی طیارے و ہیلی کاپٹرس غیر قانونی طور پر یوکرین روانہ کرنے کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین موجودہ صورتحال سے از خود نمٹنے کا اہل ہے ۔ ( ابتدائی خبر صفحہ 4 پر ) ۔