یوکرین میں روسی فوجی مداخلت کی سنگین صورتحال

کیف، واشنگٹن، ما سکو۔ 3 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) یوکرین میں روسی فوجی مداخلت کا معاملہ سنگین صورت حال اختیار گیا، روسی فوج نے کریمیا میں یوکرینی فوجی اڈوں کا گھیراو کر لیا ہے، جبکہ یوکرین کے نیول چیف منحرف ہو کر روس نواز حلقوں سے جاملے ہیں، روسی صدر نے معاملے پر تحقیقاتی کمیشن اور رابطہ گروپ کے قیام کی پیش کش قبول کرلی ہے۔ امریکی صدر اوباما نے روسی اقدام کو یوکرین کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کریمیا میں روسی فوج نے یوکرین کے بری اور بحری فوجی اڈوں کا گھیراو کر لیا ہے اور یوکرینی فوج سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کریمیا کی بیش تر سرکاری عمارتوں پر روس نواز جنگجووں کا قبضہ برقرار ہے۔ ادھر یوکرین بحریہ کے سربراہ نے کریمیا کی روس نواز انتظامیہ کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے جس پر ان کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

روسی فوج کی پیش قدمی کے جواب میں یوکرین نے اپنی افواج کو مکمل تیار رہنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں اور ریزرو فوجیوں کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ دوسری جانب روسی وزیراعظم دمیتری میدیدوف کا کہنا ہے کہ یوکرین میں حکومت پرغیرقانونی طور پر قبضہ کیا گیا جس کا خاتمہ انقلاب کے ذریعے ہوگا۔ روسی صدر پیوٹن نے یوکرین کے معاملے پر جرمن چانسلر اینجلا مرکل سے فون پر بات کی اور جرمن چانسلر کی جانب سے تحقیقاتی کمیشن اور مسئلے کے حل کے لیے رابطہ کار گروپ کی تشکیل کی پیش کش قبول کرلی۔ ادھر برطانیہ نے روسی اقدام کے خلاف سوچی پیرا اولمپکس کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔ برطانوی وزیرخارجہ صورت حال پر بات چیت کے لیے یوکرین پہنچ چکے ہیں ۔