کیف۔یکم مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) مشرقی یوکرین میں شلباری سے کم از کم دو افراد ہلاک ہوگئے جبکہ جھڑپوں کے منتشر واقعات سے کمزور معاہدہ صلح دہل کر رہ گیا ۔ روس حامی باغیوں اور مبصرین نے انتباہ دیا کہ ملک دوراہے پر ہے۔ فوٹو گرافر سرجینکولائیف نے جو روزنامہ ’’سیگوڈنیا‘‘ سے تعلق رکھتا تھا ہلاک ہوگیا ‘جب کہ وہ دھماکوں صورتحال والے دیہات میں جھڑپ میں مصروف گروپس کی فائرنگ کی زد میں آگیا تھا ۔ یہ دیہات ڈونٹاسک ایئرپورٹ کے قریب ہے ۔ روزنامہ کے بیان کے بموجب کٹر قوم پرست تنظیم کے دائیں بازو نے جو سرکاری افواج کے شانہ بہ شانہ جنگ کررہا ہے اطلاع دی تھی حملے میں جنگجوؤں میں سے ایک ہلاک ہوگیا ۔
کیف کی فوج کے ترجمان اندری لیسنکوف نے کہا کہ جنگ زیادہ ترسرحدی علاقوں میں بند ہوچکی ہے لیکن باغی یوکرین کے مورچوں پر تباہ شدہ ایئرپورٹ کے اطراف فائرنگ میں مصروف ہیں ۔ یہ ایئرپورٹ باغیوں اور حکومت کے درمیان تنازعہ کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔ کوئی سرکاری فوجی گذشتہ 24گھنٹے کے دوران ہلاک ہونے کی اطلاع نہیں ہے ۔ دونوں حریفوں نے کہا کہ وہ بھاری ہتھیاروں کو سرحد سے واپس لے رہے ہیں ‘یہ ایک اہم اقدام ہے جس کے ذریعہ یوروپ کی ثالثی سے طئے شدہ امن منصوبہ کو بچایا جاسکتا ہے اور جنگ بند ہوسکتی ہے جس میں اپریل سے اب تک 5800انسانی جانیں ضائع ہوچکی ہیں ۔ یوکرین کی فوج کے بموجب اُس نے اپنے فوجیوں کو دستبردار کروانے کا پہلا مرحلہ مکمل کرلیا ہے اور توپ خانے اور بھاری ہتھیاروں کی منتقلی کیلئے احکام کی منتظر ہے ۔ باغیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ پہلے ہی اپنے بھاری اسلحہ کی بڑی تعداد منتقلی کرچکے ہیں لیکن نگران کاروں کا کہنا ہے کہ یوروپ میں صیانت اور تعاون مبینہ طور پر ہتھیاروں کی عارضی منتقلی سے ناممکن ہے ۔
کمزور امن معاہدہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اپنا اثر و رسوخ قائم کرنے کیلئے کیا گیا ہے ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعہ کے دن کہا تھا کہ یہ ایک اُمید افزاء علامت ہے لیکن ملک کو اب بھی بھرپور جنگ کاخطرہ موجود ہے ۔ 15رکنی سلامتی کونسل کے بموجب ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ملک دورائے پر کھڑا ہے جہاں خانگی جنگی میں مزید اضافہ کا اندیشہ ہے یا پھر اگر دانشمندی ‘ ذمہ داری اور انسانیت غالب آجاتی ہے تو امن کی راہ پر بھی سفر کا آغاز ہوسکتا ہے ۔ نائب صدر امریکہ جوبیڈن نے یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکوف سے کل ٹیلی فون پر بات کر کے مشرقی اور جنگ زدہ دیگر علاقوں میں جاری شلباری کے بارے میںتبادلہ خیال کیا تھا ۔ وائیٹ ہاؤز کے بموجب دونوں قائدین نے روس کے بھاری اسلحہ کی سرحدی علاقہ سے منتقلی کی تصدیق سے قاصر رہنے کا بھی ادعا کیا ہے ۔ مشرقی یوکرین پر روس حامی باغیوں کا اور ملک کے باقی علاقہ پر صدر پوروشنکوف کی حکومت کا قبضہ ہے اور دونوں کے درمیان طویل عرصہ سے خانہ جنگی جاری ہے ‘ باغیوں کو روس اور پوروشنکوف کو امریکہ و مغرب کی تائید حاصل ہے۔