یوپی میں مزدور اپنے بیٹے کی نعش کندھے پر لیجانے مجبور

ایٹاواہ ۔ 2 مئی (سیاست ڈاٹ کام) ایک ایسے وقت جب گذشتہ روز ساری دنیا میں یوم مزدور منایا جارہا تھا کہ اترپردیش م یں علاقہ ایٹاواہ کے سرکاری دواخانہ کے ڈاکٹروں کی جانب سے مریض کی مدد کرنے سے مبینہ انکار کے بعد ایک مزدور کو اپنے 15 سالہ متوفی بیٹے کی نعش کندھوں پر لے جانے کیلئے مجبور ہونا پڑا۔ اس واقعہ نے اڈیشہ کے داناماجھی کی یادوں کو تازہ کردیا، جس نے گذشتہ سال اپنی متوفی بیوی کی اپنی پیٹھ پر لاد کر کافی دور کا فاصلہ طے کیا تھا جب دواخانہ کے حکام نے اس کی مدد کرنے سے انکار کردیا تھا۔ تازہ ترین واقعہ کا ایک ویڈیو سوشیل اور الیکٹرانک میڈیا پر عام ہوگیا جس میں دکھایا گیا ہیکہ 45 سالہ ادے ویر نے ایٹاواہ گورنمنٹ ہاسپٹل کے ڈاکٹروں پر الزام عائد کررہا تھا کہ انہوں نے اس کے بیٹے پشپیندر کا علاج کرنے سے انکار کردیا۔ ادے ویر نے آہ وزاری کرتے ہوئے اشکبار آنکھوں کے ساتھ اخباری نمائندوں سے کہا کہ ’’صرف میرے بیٹے کے پاؤں میں درد تھا۔ ڈاکٹروں نے صرف چند منٹ اس کو دیکھا اور کہا کہ اس کو واپس لے جاؤ۔ اب اس بچہ کے جسم میں جان نہیں رہی‘‘۔ اس نے الزام عائد کیا کہ ڈاکٹروں نے اس کو ایمبولنس کی پیشکش نہیں کی۔ غمزدہ باپ نے کہا کہ ’’کسی نے بھی نہیں بتایا کہ بیٹے کی نعش لے جانے کیلئے میں ایمبولنس کا مستحق تھا‘‘۔ تاہم چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر راجیو یادو نے کہا کہ اس لڑکے کو مردہ حالت میں دواخانہ لایا گیا تھا۔ اس وقت ڈاکٹرس ایک بس حادثہ کے زخمیوں کے علاج میں مصروف تھے۔