یوپی میں جونیر ڈاکٹروں کی ہڑتال تیسرے روز میں داخل ایس پی لیجسلیٹر پر مبینہ حملہ ، پولیس کا لاٹھی چارج ، مریضوں کو مشکلات ، مزی

کانپور ۔ 4 مارچ ۔ (سیاست ڈاٹ کام )جونیرز ڈاکٹرس کی ہڑتال کے تیسرے روز میں داخل ہونے کے بعد اُترپردیش میں میڈیکل خدمات تیسرے روز بھی درہم برہم رہی جبکہ آج کے دن کی خصوصیت یہ تھی کہ ایک لیجسلیٹر کے ساتھ غیرضروری بحث و تکرار کے بعد ڈاکٹروں کے ایک ساتھی کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ۔ سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا مریضوں کو کرنا پڑا کیونکہ ہاسپٹل میں گھنٹوں قطار لگائے جانے کے باوجود ڈاکٹرس وہاں نہیں آئے ۔ مزید 200 ڈاکٹروں نے استعفیٰ پیش کردیا ہے۔ آؤٹ پیشنٹ ڈپارٹمنٹ (OPD) میں مریضوں کی طویل قطاریں دیکھی گئیں۔ ڈاکٹروں کا ادعا ہے کہ انتظامیہ میڈیکل طلباء کی حق تلفی کرتے ہوئے انھیں اذیتیں دے رہا ہے ۔

دریں اثناء مشکلات کا سامنا کرنے والے مریضوں کے ایک رشتہ دار لکشمی نارائن نے کہا کہ کوئی بھی ڈاکٹر ہم سے بات تک کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ ہم اگر علاج کیلئے جائیں تو کہاں جائیں۔ کیا ڈاکٹروں میں ہمدردی اور انسانیت کا جذبہ مرچکا ہے۔ ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے اب ہماری بیماریوں کا علاج کون کرے گا ۔ سماج وادی پارٹی لیجسلیٹر عرفان سولنکی کے پاس ایک مریض پہنچا اور اُس نے کہا کہ اگر موصوف اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے اُس کی سفارش کردیں تو ڈاکٹرس شاید اُس کا معائنہ کرنے کیلئے تیار ہوجائیں گے لیکن عرفان سولنکی کی اُس وقت حیرت کی انتہا نہ رہی جب ڈاکٹروں نے اُن کی سفارش کو بھی کوڑے دان کی نذر کردیا جس پر سولنکی اور ڈاکٹروں کے درمیان زبردست لفظی تکرار ہوئی ۔ اطلاعات کے مطابق کچھ ڈاکٹروں نے سولنکی پر مبینہ طورپر حملہ بھی کردیا جس سے اُن کے سر پر چوٹیں آئیں جس کے بعد پولیس کو طلب کرلیا گیا اور پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ یہاں تک ڈاکٹروں کے ہوسٹلس پر دھاوے بھی کئے گئے جس کے بعد ڈاکٹرس مزید برہم ہوگئے اور انھوں نے دیگر ہاسپٹلس میں بھی ہڑتال کا اعلان کردیا ۔ مردآباد میں بھی ڈاکٹروں کی ہڑتال سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔