سجاتا ہائی اسکول کی آٹھویں جماعت کے طلباء کا مثالی اقدام ، ماسٹر عفان الدین کی کوششوں کا نتیجہ
مظلوم فلسطینیوں کی مدد پر صدر ترکی کو حیدرآبادی طالب علم کا ستائشی مکتوب
حیدرآباد ۔ 4 ۔ ستمبر : زمانے میں انقلاب یوں ہی پیدا نہیں کئے جاتے ۔ انقلابات یا تبدیلیوں کے لیے سب سے پہلے ذہن سازی کی ضرورت ہوتی ہے اگر نوجوان نسل کی بہتر انداز میں تربیت کی جائے تو وہ ملک و ملت کا اثاثہ ثابت ہوتی ہے ۔ ہمارے شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد کو اس بات کا اعزاز حاصل ہے کہ یہاں کے بچوں میں بھی ملک و ملت سے محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے یہ معصوم کہیں بھی ظلم و بربریت کا واقعہ پیش آتا ہے تو تڑپ اٹھتے ہیں اور اس کا درد و الم ان کے معصوم چہروں پر عیاں ہوجاتے ہیں ۔ فلسطینیوں پر اسرائیلی بربریت کے خلاف جہاں ساری دنیا میں احتجاجی مظاہرے ہوئے درد مند انسانوں کی آنکھوں سے آنسو رواں ہوئے وہیں ہمارے شہر کے بچے بھی مصیبت زدہ فلسطینیوں کے غم میں برابر کے شریک رہے ۔ انہوں نے اپنے ماں باپ دوست احباب اور رشتہ داروں کو اسرائیلی اشیاء کے بائیکاٹ کی کامیاب ترغیب دی ۔ ایسے ہی درد مند دل رکھنے والے بچوں میں سجاتا ہائی اسکول چیاپل روڈ کے کمسن طالب علم محمد عفان الدین بھی شامل ہیں ۔ ہارڈویر و نٹ ورکنگ انجینئر محمد وزیر الدین اور شاہانہ تبسم کے اس نور نظر کا دل ہمیشہ ملت کی پریشانیوں اور رنج و الم پر تڑپتا ہے ۔ قارئین ۔ ہر سال ہمارے ملک میں بڑے پیمانے پر یوم اساتذہ منایا جاتا ہے ۔ اس دن طلبا وطالبات اپنے اساتذہ کی خدمت میں تحفہ تحائف پیش کرتے ہیں ۔ سجاتا ہائی اسکول کے اس طالب علم کا کہنا ہے کہ ان کے بھی اسکول میں یوم اساتذہ منایا جاتا ہے۔ اساتذہ اور ٹیچرس میں چاکلیٹس ، بسکٹس اور دیگر اشیاء تقسیم کی جاتی ہیں اور اس کے لیے باضابطہ ایک مینو تیار کیا جاتا ہے ۔ لیکن اس مرتبہ محمد عفان الدین اور ان کے ساتھیوں کے باعث مینو سے اسرائیلی مصنوعات جیسے نیسلے کے چاکلیٹس اور پیپسی ، کوکا کولا ، مازا ، اسپرائٹ جیسے مشروبات کو نکال دیا گیا ۔ اس طرح پہلی مرتبہ اس اسکول میں یوم اساتذہ کے موقع پر اسرائیل سے کسی نہ کسی طرح جڑے ہوئے پراڈکٹس استعمال نہیں کئے جائیں گے ۔ واضح رہے کہ ہر سال 5 ستمبر کو سارے ملک میں ملک کے دوسرے صدر جمہوریہ ، ماہر تعلیم و فلاسفر ڈاکٹر سروے پلی رادھا کرشن کی سالگرہ کے موقع پر یوم اساتذہ منایا جاتا ہے ۔ اس بارے میں وزیر اعظم نریندر مودی جہاں سارے ملک کے بچوں سے خطاب کرتے ہوئے یوم اساتذہ کے نام پر سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے وہیں ہمارے شہر کے سجاتا اسکول کی آٹھویں جماعت کے طلباء تقریب کے مینو سے اسرائیلی مشروبات و چاکلیٹس کو ہٹاتے ہوئے دنیا کو یہ پیام دیں گے کہ آج کی ایک چھوٹی سی کوشش کل ایک بڑی بلکہ عالمی تحریک میں تبدیل ہوسکتی ہے ۔ ویسے بھی ہمارے اساتذہ ہمیں کیا تعلیم و تربیت دیتے ہیں ؟ یہی کہ پڑھ لکھ کر اچھا انسان بنا جائے کمزوروں اور مظلوموں کی مدد کی جائے ۔ ظالم کو ظلم سے روکا جائے ۔ محمد عفان الدین بے شک اپنے اساتذہ کی تربیت کو اسکول میں ہی عملی طور پر ثابت کررہے ہیں ۔ محمد عفان الدین کا کہنا ہے کہ وہ شہر میں فلسطینی بچوں کے لیے فنڈ اکٹھا کرتے ہوئے ترکی قونصل جنرل کے توسط سے اسے ترکی اور فلسطین روانہ کریں گے ۔ فلسطینی بچوں کے لیے فنڈ ترکی کے توسط سے بھیجے جانے کے بارے میں اس لڑکے کا کہناتھا کہ ترکی میں ان اسلام پسندوں کی حکومت ہے جنہوں نے ہمیشہ فلسطینی مسلمانوں کی بھر پور مدد کی ہے ۔ اسرائیلی فضائی حملوں میں جو فلسطینی بچے جوان و بوڑھے اور خواتین زخمی ہوئے ہیں ترکی کے نو منتخب صدر جناب رجب طیب اردغان نے ترکی کے ہاسپٹلوں میں ان کی منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے قدم اٹھایا ہے ۔ اس سلسلہ میں 13 سالہ ماسٹر عفان الدین نے بتایا کہ انہوں نے ترکی کا صدر منتخب ہونے پر جناب رجب طیب اردغان کو مبارکباد دی ہے اور 6 صفحات پر مشتمل ایک مکتوب روانہ کیا ہے ۔ انگریزی میں روانہ کردہ اس مکتوب میں ماسٹر محمد عفان الدین نے صدر ترکی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’ آپ کی قیادت میں ترکی ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے ۔ جس کا ثبوت یہ ہے کہ ترکی پر کسی ملک کا قرض نہیں ہے بلکہ وہ دوسرے ممالک کو قرض کی فراہمی کے موقف میں آگیا ہے ۔ اس کے علاوہ جہاں بھی مسلمانوں پر ظلم ہوتا ہے آپ کی حکومت ان کی مدد ضرور کرتی ہے ۔ برما اور فلسطین کے مسلمان اس کی بہترین مثالیں ہیں ۔ اپنے مکتوب میں محمد عفان الدین نے صدر ترکی کو ایک ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے دیکھا کہ وہ ( رجب طیب اردغان ) کی آنکھوں سے ایک زخمی بچی کو دیکھ کر آنسو رواں ہوگئے تھے ۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ آپ کی حکومت میں اعتدال پسندی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے ۔ خواتین کے اسکارف پہننے اور مردوں کے داڑھی رکھنے پر کوئی پابندی نہیں ۔ محمد عفان الدین کے مطابق وہ کرکٹ سے کافی دلچسپی رکھتے ہیں ۔ کمپیوٹر گیمس بھی کھیلتے ہیں لیکن پڑھائی کا خاص خیال رکھتے ہیں ۔ ان کے بڑے بھائی محمد فیضان الدین جو دسویں جماعت میں زیر تعلیم ہے ۔ ماسٹر محمد عفان الدین کی طرح ہی جذبات رکھتے ہیں ۔ اس لڑکے نے بتایا کہ صدر ترکی کو مکتوب لکھنے میں ان کے ماموں محمد عبدالماجد کا انہیں تعاون حاصل رہا ۔ اس ہونہار طالب علم کا کہنا ہے کہ مسلمان تعلیم اور اتحاد کے ذریعہ ہی ہر چیلنج کا مقابلہ کرسکتے ہیں ۔ اس لڑکے نے جو انٹرنیٹ اور اخبارات کے ذریعہ خود کو حالات حاضرہ سے باخبر رکھتا ہے بتایا کہ وہ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں کے اصلاحی پروگرامس سے کافی متاثر ہے ۔ خاص طور پر سیاست نے اسرائیلی بربریت کے خلاف جو مہم چلائی اس کی ہر کسی نے ستائش کی ۔۔