یمن کے دارالحکومت صنعا پر شیعہ باغیوں کا ’کنٹرول‘

صنعا ، 24 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) یمن میں شیعہ باغی دارالحکومت صنعا پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ ملک میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کی شاخ کا پیچھا کریں گے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق دارالحکومت صنعا پہنچ کر شیعہ باغیوں نے اپنی طاقت دکھائی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے حکومت کا یہ مطالبہ مسترد کر دیا ہے جس میں ان سے اپنے فائٹرز کو شہر سے ہٹانے کیلئے کہا گیا تھا۔ ان شیعہ باغیوں کو حوثی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ انہوں ے سنی اسلام پسندوں کو شکست دے کر صنعاء تک رسائی حاصل کی ہے۔ انہوں نے اتوار کو حکومت کے ساتھ ایک امن معاہدے پر دستخط بھی کئے تھے جس کے بعد انہوں نے مرکزی بینک، سرکاری ٹیلی وڑن اور کابینہ کے صدر دفاتر جیسی سرکاری عمارتوں کا کنٹرول ملٹری پولیس کو واپس دے دیا تھا۔ تاہم اے پی کے مطابق شیعہ باغیوں کا کنٹرول کم ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ انہوں نے سڑکوں پر چیک پوائنٹس بنا رکھے ہیں اور وہاں سے گزرنے والوں کو شناخت کروانے کے بعد ہی راستہ دیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب یمن کے صدر عبدالرب ہادی نے منگل کو ایک جذباتی خطاب میں یہ کہتے ہوئے اپنا دفاع کیا کہ وہ باغیوں کے حق میں دارالحکومت سے دستبردار نہیں ہوئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ غیر ملکی ’سازش‘ فعال ہے۔ اے پی کے مطابق ان کا اشارہ ایران کی جانب ہو سکتا ہے۔ وہ ماضی میں تہران حکومت پر حوثی باغیوں کو مسلح کرنے کا الزام لگا چکے ہیں۔ ایران اس الزام کی تردید کر چکا ہے۔ ہادی نے ٹیلی ویژن پر نشر کئے گئے خطاب میں کہا: ’’میں سجھتا ہوں کہ آپ حیرت زدہ ہیں۔ آپ کو یہ جاننا ہو گاکہ اس سازش کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا اور ہمیں دھوکہ دیا گیا ہے … یہ سرحد پار سے آیا منصوبہ ہے جہاں بہت سی طاقتیں اکٹھی ہو چکی ہیں۔‘‘ صدر ہادی نے کہا کہ انہوں نے خانہ جنگی کے ڈر سے فوج کو باغیوں کے مقابل نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے باغیوں پر زور دیا کہ وہ دارالحکومت سے نکل جائیں۔ اُدھر باغیوں کے رہنما عبدالمالک الحوثی نے اپنے حامیوں سے خطاب میں حوثی قبیلے کے بڑے حریف سنی اسلام پسندوں کے حوالے سے کہا ہے کہ ’’مملکت کو درپیش سب سے بڑے خطرے‘‘ کو ہٹا دیا گیا ہے۔ اے پی کے مطابق صعدہ میں عبدالمالک الحوثی نے ریاستی سربراہ کی مانند خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب القاعدہ کا خطرہ باقی ہے۔ انہوں نے یہ اشارہ بھی دیا کہ وہ اس دہشت گرد گروہ کے خلاف لڑیں گے۔