شلباری اور جھڑپوں میں تاحال 70سعودیوں کے بشمول 4900 افراد ہلاک
ریاض ۔27ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) ایک سعودی جنرل جنوبی سعودی عرب میں یمن سے متصلہ سرحد کے پاس ہلاک ہوگیا جہاں وہ فوج کے اعلان کے مطابق ملک کا دفاع کررہا تھا ۔ بریگیڈیئر جنرل ابراہیم حمزہ نائب صدرآٹھویں بریگیڈ جازان زخموں سے جانبر نہ ہوسکا جب کہ اسے ہسپتال منتقل کیا جارہا تھا ۔ سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارہ نے اطلاع دی ہے کہ سعودی جنرل ہلاک ہوگیا ۔ تاہم اس نے واقعہ کی تفصیلات کا انکشاف نہیں کیا ۔ یہ دوسری مرتبہ ہے جب کہ سعودی فوج کا اعلیٰ سطحی عہدیدار یمن کی سرحد پر ایک ہی ہفتہ کے اندر ہلاک ہوچکا ہے ۔ ایک کرنل اور دوسرا سرحدی محافظ گذشتہ جمعہ کو فائرنگ کے تبادلہ میں یمن کی سرحد پر زمینی سرنگ کے دھماکہ سے دھماکہ سے ہلاک ہوگئے تھے ۔ وزارت داخلہ کے بموجب کئی دیگر سعودی فوجی بھی مارچ سے اب تک ہلاک کئے جاچکے ہیں ۔ جب کہ سعودی عرب نے یمن نے حوثی باغیوں سے جنگ کرنے کیلئے عرب اتحاد قائم کیا تھا جون میں سعودی لیفٹننٹ کرنل جازان میں زمینی سرنگ کے دھماکہ سے ہلاک ہوا تھا ۔ ایک جنرل سرحد پار فائرنگ سے اگست میں ہلاک ہوا تھا ۔ سعودی عرب نے حوثی باغیوں کے خلاف بین الاقوامی حمایت یافتہ حکومت کی مدد کیلئے جس کے صدر عبدالرب منصور ہادی ہے فضائی حملے شروع کردیئے ہیں جب کہ حکومت یمن پر اپنی گرفت کھوتی جارہی ہے ۔ سعودی عرب کو اندیشہ ہے کہ پورے یمن پر حوثیوں کا قبضہ ہوجائے گا اور اسکے بعد وہ سعودی عرب پر حملے کی منصوبہ بندی کریں گے انہیں سعودی عرب کے کٹر حریف ایران کی تائید حاصل ہے ۔ جولائی کے اواخر سے باغیوں میں کئی علاقہ کھودیئے ہیں ۔ عرب اتحاد نے مقامی فوج کی مدد کیلئے اپنے دستے تعینات کردیئے ہیں ۔ تقریباً 70 افراد سعودی عرب کی سرحد پر شلباری اور جھڑپوں کے دوران ہلاک ہوچکے ہیں ۔ ان میں سے بیشتر فوجی تھے ۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ چار ہزار نو سو افراد بشمول کثیر تعداد میں شہری گذشتہ مارچ سے یمن میں ہلاک کئے جاچکے ہیں ۔یمن کی علی عبداللہ صالح کی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کر کے عبدالرب منصور برسراقتدار آئے تھے لیکن خانہ جنگی کے آغاز کے بعد انہیں ملک سے فرار ہوکر سعودی عرب میں پناہ لینی پڑی تھی۔