تحفظ اطفال کے امدادی گروپ نے اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کا جائزہ لیا اور جانا کے دس ایک ہزاروں بچے جن کی عمر پانچ سال سے کم ہے شدید بھوک مری سے متاثر ہورہے ہیں
صناء۔ چہارشنبہ کے روز امدادی ادارے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پچھلے تین سال کی بے رحمی جنگ کی وجہہ سے یمن میں 85ہزار سے زائد بچے بھوک کی وجہہ سے فوت ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے تکمیل کردہ ڈاٹا کا استعمال کرتے ہوئے ‘ تحفظ اطفال نے پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی شدید بھوک کی وجہہ سے ہوئے اموات کی تفصیلات اکٹھا کئے ہیں۔
انسانی حقوق کے مذکورہ ادارہ کی جانچ میںیہ بات سامنے ائی ہے کہ اپریل2015سے اکٹوبر2018تک84,701بچے کھانے کی کمی کے سبب بھوک مری کاشکار ہوکر فوت ہوئے ہیں۔ یمن میں سیو دی چلڈرن کے ڈائرکٹر تامیر کیرولوس نے ایک بیان میں کہاکہ’’ ہمیں حیرت ہے کہ یمن میں جنگ کی شروعات سے لے کر اب تک85ہزار کے قریب بچے شدید بھوک کی وجہہ سے فوت ہوگئے ہیں‘‘۔
گروپ کا کہنا ہے کہ سعودی امارا ت کی اتحادی فوج کے مارچ2015سے یمن میں داخلہ کے بعد سے مقامی بندرگاہ سے کھانے پینے کی اشیاء جات کی درآمد میں فی ماہ 55ہزار ٹن کی کمی ائی ہے جو 4.4ملین لوگ بشمول 2.2ملین بچوں کے لئے کافی تھی۔ دس ملین سے زائد لوگوں کی مدد کے لئے سعودی عربیہ اور متحدہ عرب امارات نے ساتھ ملککر 250ملین ڈالر امداد کا اعلان کیاہے