یمن میں حوثی باغیوں کیخلاف سعودی عرب و اتحادیوں کے فضائی حملے

واشنگٹن 26 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) سعودی عرب نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فضائی حملے کئے ہیں۔ سعودی عرب نے یمن میں حکومت کو بچانے کیلئے علاقائی اتحادی حکومت کے حملوں کی قیادت کی ہے ۔ امریکہ میں سعودی عرب کے سفیر عادل الجبیر نے کہا کہ فی الحال یہ کارروائی یمن کے اطراف کچھ ٹھکانوں تک محدود رہی ہے تاہم دوسرے فوجی اثاثہ جات بھی مجتمع کئے جا رہے ہیں اور اس اتحاد کی جانب سے جو کچھ ضروری ہوگا کیا جائیگا ۔ الجبیر نے کہا کہ یہ کارروائی یمن کی حقیقی حکومت کے دفاع اور اس کی مدد کیلئے کی گئی ہے اور اس کا مقصد ریاڈیکل حوثی تحریک کو اقتدار حاصل کرنے سے روکنا ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس کارروائی سے امریکہ کو واقف نہیں کروایا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد میں موجودہ علاقہ کے ممالک کو شامل کیا گیا ہے جو خلیجی تعاون کونسل کے ارکان ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس میں خلیجی تعاون کونسل کے باہر کے ممالک جیسے مراقش نے بھی حصہ لیا ہے ۔ سفیر سعودی عرب نے کہا کہ ہم نے 10 سے زائد ممالک کا اتحاد بنایا ہے اور یہ ممالک یمن کو حوثی باغیوں کے ہاتھ میں آجانے سے روکنے کی کارروائیوں میں حصہ لیں گے ۔

الجبیر نے بتایا کہ وہ اتنا بتاسکتے ہیں کہ کئی ممالک کے فوجی اثاثے مملکت ( سعودی عرب ) میں ہیں اور مزید وہاں پہونچ رہے ہیں تاکہ ان کارروائیوں میں حصہ لیں۔ انہوں نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ کن ممالک کے طیاروں نے فضائی حملوں میں حصہ لیا ہے ۔ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یمن کے صدر عابد ربو منصور ہادی آج ریاض پہنچ گئے ۔ سعودی خبر رساں ادارہ ’’اِسپا‘‘ نے اس کی خبر دی ۔ان کی حکومت کی مدد کرنے کو کہا تھا ۔ ایک بیان سعودی عرب نے قطر ‘ کویت ‘ بحرین اور متحدہ عرب امارات کے نام سے جاری کیا گیا تھا جس میں اومان کا نام شامل نہیں ہے ۔ سعودی سفیر نے بتایا کہ جہاں تک ان حملوں کے نشانوں کا تعلق ہے یہ کسی ایک مخصوص شہر یا کسی علاقہ تک محدود نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سعودی عرب کی کے حلیفوں کی مدد کے تعلق سے تفصیلات نہیں بتائیں گے تاہم اتنا کہیں گے کہ یہ حملے عرب دنیا کی جانب سے کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حملوں کے سلسلہ میں ہم نے اپنے حلیفوں سے تفصیلی مشاورت کی ہے اور خاص طور پر امریکہ سے بھی مشاورت کی گئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ان مذاکرات کے نتائج سے وہ خوش ہیں ۔

ان سے سوال کیا گیا تھا کہ آیا امریکہ اس میں امریکہ کی کوئی مدد بھی شامل ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ حوثی قبائل کی بغاوت سے یمن تباہی کے دہانے پر پہونچ گیا تھا اور اس سے وسیع تر خطرہ تھا اگر اس کے خلاف کارروائی نہ کی جاتی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسی صورتحال میں پہونچ گئے تھے جہاں ایک عسکری گروپ بیالسٹک میزائیلوں پر قبضہ کرچکا تھا یا قبضہ کرسکتا تھا ۔ اس کے علاوہ اس گروپ کے قبضہ میں بھاری ہتھیار اور ائر فورس بھی آسکتی تھی ۔ دیگر اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے اپنے حملوں میں اہم فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے ۔ یہ حملے دارالحکومت صنعا میں کچھ ٹھکانوں پر کئے گئے تھے جس کے نتیجہ میں انٹرنیشنل ایرپورٹ کے قریب کئی مکانات زمین بوس ہوگئے ۔ سعودی عرب میں یمن پر فضائی حملوں کے بعد ملک گیر سطح پر سخت چوکسی اختیار کرلی گئی ہے۔ وزیر خارجہ یمن ریاض یٰسین نے کہا کہ صدر ہادی دو روزہ عرب چوٹی کانفرنس میں شرکت کرینگے جو ہفتہ کے دن سے قاہرہ میں مقرر ہے۔ یمن میں حوثی قبائل نے اطلاع دی ہیکہ ان حملوں میں 18 عام شہری ہلاک اور 24 زخمی ہوئے ہیں۔