یروشلم پر ٹرمپ کے فیصلے کیخلاف فلسطین میں مسلح جدوجہد کیلئے زور

فلسطینی عوام اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے دوبارہ سڑکوں پر نکل آنے تیار

حیدرآباد 26 جنوری (سیاست نیوز) یروشلم کے متعلق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلے کے بعد فلسطین و اسرائیل میں جاری بے چینی و رسہ کشی کے دوران مسلح جدوجہد میں اضافہ ہوتا دیکھا جارہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ فلسطینی شہری مسلح جدوجہد کی تائید کرنے لگے ہیں اور اسرائیل کے خلاف مسلح جدوجہد کے آغاز پر زور دیا جارہا ہے۔ حالیہ عرصہ میں کروائے گئے سروے کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا کہ چند ماہ قبل کئے گئے سروے میں فلسطینی عوام مسلح جدوجہد کی مخالفت کررہے تھے لیکن امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کئے جانے کے بعد اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی مسلح جدوجہد کو حمایت حاصل ہونے لگی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مشرقی یروشلم، مغربی کنارہ اور غزہ میں کروائے گئے سروے میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ٹرمپ کے فیصلے کے بعد سے صورتحال میں غیرمعمولی تبدیلی رونما ہونے لگی ہے اور اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر یروشلم کو قبول کئے جانے کے فیصلے کی سخت مذمت کی جارہی ہے۔ فلسطینی عوام جو اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کررہے ہیں، اُن کا کہنا ہے کہ جب تک اسرائیل کے خلاف مسلح جدوجہد کا آغاز نہیں کیا جاتا اُس وقت تک اسرائیل اور امریکہ دو ریاستوں کے فارمولے پر قائم نہیں رہ سکتے۔ اسی لئے مسلح جدوجہد کو ناگزیر قرار دیا جانے لگا ہے۔ اسرائیلی و فلسطینی ماہرین سیاست کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں کئے گئے اس سروے سے خطہ میں بدامنی کی صورتحال پیدا ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں اور اِس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ آئندہ چند ماہ کے دوران فلسطینی شہری اسرائیل کے خلاف مسلح جدوجہد کی حمایت میں سڑکوں پر اُتر آئیں گے کیوں کہ سروے رپورٹ کے انکشاف سے قبل ہی ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلے سے فلسطینی عوام میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے اور اِس فیصلے کے بعد سے اب تک اسرائیل اور امریکہ کے خلاف احتجاج کے دوران 4 فلسطینیوں کی اموات واقع ہوچکی ہیں جس پر فلسطینی علاقوں میں شدید برہمی پائی جارہی ہے۔