۔70انگلش میڈیم اقلیتی اقامتی اسکولس کی عمارتوں کا جائزہ

ڈائرکٹر جنرل اینٹی کرپشن بیورو اے کے خان کا ریاست کے مختلف اضلاع کا دورہ ۔ کلکٹروں سے بھی مشاورت جاری
حیدرآباد۔یکم اپریل، ( سیاست نیوز) ڈائرکٹر جنرل اینٹی کرپشن بیورو عبدالقیوم خاں نے تلنگانہ کے مختلف اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے جون سے شروع ہونے والے اقلیتی اقامتی اسکولس کی عمارتوں کا جائزہ لیا۔ حکومت نے جون سے تلنگانہ میں 70انگلش میڈیم اقلیتی اقامتی اسکولس کے قیام کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلہ میں قائم کی گئی سوسائٹی کے نائب صدرنشین کی حیثیت سے عبدالقیوم خاں کو ذمہ داری دی گئی ہے۔ وہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کے ساتھ اسکولوں کے آغاز کو یقینی بنانے کی مہم پر ہیں کیونکہ بیک وقت 70 اقامتی اسکولس کا قیام اور ان میں طلبہ کے داخلوں کو یقینی بنانا کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ عبدالقیوم خاں نے اس چیلنج کو قبول کیا اور وہ روزانہ مختلف ضلع کلکٹرس سے بات چیت کرتے ہوئے اسکولوں کے آغاز کی تیاریوں کے بارے میں معلومات حاصل کررہے ہیں۔ انہوں نے اقلیتی اداروں کے سربراہوں کو مختلف اضلاع کی ذمہ داری دی اور ہر ضلع کیلئے ایک نوڈل آفیسر کا تقرر کیا جو عمارتوںکے انتخاب میں اہم رول ادا کریں گے۔ وقف بورڈ، اردو اکیڈیمی، کرسچین فینانس کارپوریشن اور وقف سروے کمیشن کے ذمہ داروں کو فی کس 2اضلاع کی ذمہ داری دی گئی اور وہ ان اضلاع میں ضلع کلکٹرس اور مقامی عہدیداروں سے مشاورت کے ذریعہ عمارتوں کے انتخاب میں مصروف ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ابھی تک تقریباً 60عمارتوں کا انتخاب کرلیا گیا ہے اور اندرون ایک ہفتہ مزید 10عمارتوں کو قطعیت دے دی جائے گی۔ ان عمارتوں میں تمام بنیادی سہولتیں حاصل رہیں گی اور گرلز اور بوائز ہاسٹلس کے لحاظ سے سہولتوں کا انتظام ہوگا۔ طالبات کے اسکولس میں خصوصی طور پر خاتون عملے کا تقرر کیا جائے گا۔ عبدالقیوم خاں نے اسکولوں میں طلبہ کے داخلے کو یقینی بنانے کیلئے مختلف مسلم قائدین اور تنظیموں سے تعاون کی خواہش کی ہے۔ بعض رضاکارانہ تنظیموں کو اس مہم میں شامل کیا گیا تاکہ ہر ضلع میں طلبہ کے داخلے کو یقینی بنایا جاسکے۔ پانچویں تا ساتویں جماعت تک اقامتی اسکولس میں تعلیم کا انتظام رہے گا اور کلاسیس انگلش میڈیم کے معیار پر ہوں گی۔ اردو بحیثیت مضمون شامل رہے گی۔ ہر کلاس کیلئے دو سیکشنس ہوں گے اور ہر سیکشن میں طلبہ کی تعداد 40 رہے گی۔ حکومت نے اگرچہ 70 اقامتی اسکولس کے مقامات کا تعین کرلیا ہے تاہم 67 کی فہرست تیار کرلی گئی جن میں طلباء کے 37 اور طالبات کے 30اقامتی اسکولس ہیں۔ حکومت طلبہ کو تمام بنیادی سہولتیں فراہم کرے گی اور ایک اندازہ کے مطابق سالانہ ہر طالب علم پر 80ہزار روپئے خرچ کئے جائیں گے۔ ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کے تقرر کیلئے تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن سے خواہش کی گئی ہے کہ پہلے مرحلہ میں 700رکنی عملے کا تقرر کیا جائے۔ جاریہ مالیاتی سال حکومت نے اس اسکیم کیلئے 350کروڑ روپئے مختص کئے ہیں۔ ڈائرکٹر جنرل اینٹی کرپشن بیورو کو چیف منسٹر نے اس اسکیم کی کامیابی کی ذمہ داری ہے۔ حیدرآباد میں 8 اقامتی اسکولس کے قیام کا فیصلہ کیا گیا جن میں 4 طلباء کیلئے اور 4 طالبات کیلئے ہوں گے۔ بہادر پورہ علاقہ میں طلباء اور طالبات کے 2 اسکولس قائم کئے جائیں گے جبکہ آصف نگر، سعیدآباد اور کنٹونمنٹ میں طلباء کیلئے جبکہ مشیرآباد، گولکنڈہ اور چارمینار میں طالبات کیلئے اسکولس قائم کئے جارہے ہیں۔ رنگاریڈی میں 9 اسکولس قائم ہوں گے جن میں طلباء کے 5اور طالبات کے 4شامل ہیں۔ تلنگانہ  ریزیڈنشیل ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنس سوسائٹی کے سکریٹری کی حیثیت سے منیجنگ ڈائرکٹر اقلیتی فینانس کارپوریشن بی شفیع اللہ کو مقرر کیا گیا ہے جو تمام عہدیداروں کے ساتھ تال میل کے ذریعہ جون سے اسکولوں کے آغاز کی کوشش کررہے ہیں۔ ڈائرکٹر جنرل اینٹی کرپشن بیورو اے کے خاں نے اقلیتوں سے اپیل کی کہ وہ ان اسکولوں سے استفادہ کرتے ہوئے بچوں کو معیاری تعلیم سے ہمکنار کریں۔ ان اسکولوں میں 75فیصد داخلے مسلم طلبہ کیلئے ہوں گے جبکہ 25فیصد دیگر اقلیتی طبقات کے طلبہ کو داخلہ دیا جائے گا۔