محکمہ تعلیمات پر چیف منسٹر کے سی آر کے جائزہ اجلاس کے بعد اعلیٰ عہدیداران مصروف
محمد شہاب الدین ہاشمی
حیدرآباد ۔ 25 ۔ فروری : ریاست تلنگانہ میں پائے جانے والے سرکاری مدارس میں 15 ہزار اساتذہ کی جائیدادیں مخلوعہ رہنے اور ٹیچرس کے ریشنالائزیشن ، پروموشنس ( ترقیوں ) اور وظیفہ حسن خدمت پر سبکدوش ہونے کی وجہ سے 5 ہزار جائیدادیں مخلوعہ رہنے کی اطلاعات ہیں اور اس طرح 20 ہزار مخلوعہ جائیدادوں پر آئندہ نئے تعلیمی سال کے آغاز سے قبل تقررات کے عمل کو مکمل کرنے محکمہ تعلیمات نے اپنے اقدامات میں تیزی پیدا کردی ہے ۔ بالخصوص چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور ڈپٹی چیف منسٹر امور تعلیم مسٹر کے سری ہری نے محکمہ تعلیمات کی کارکردگی کو مزید موثر و فعال بنانے کے علاوہ اساتذہ کی مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات عمل میں لانے کے بعد محکمہ تعلیمات کی کارکردگی پر سختی برتنے کا اعلان کیا ہے ۔ محکمہ تعلیمات کے ذرائع نے یہ بات بتائی اور کہا کہ گذشتہ دنوں چیف منسٹر نے از خود محکمہ کے عہدیداروں کے ہمراہ محکمہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا اور انہیں موصولہ رپورٹس کی بنیاد پر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے محکمہ کی کارکردگی پر اپنی شدید ناراضگی و برہمی کا اظہار کیا ۔ اور محکمہ کو سخت انتباہ دیا ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ چیف منسٹر کے انتباہ کے بعد محکمہ کے تمام سطحوں کے عہدیدار سخت الجھن کا شکار ہوگئے ۔ کمشنر و ڈائرکٹر اسکولی ایجوکیشن نے تمام ڈسٹرکٹ ایجوکیشنل آفیسرس کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے تمام مخلوعہ جائیدادوں کی تفصیلات پر مبنی رپورٹس فوری روانہ کرنے کی ہدایات دی ۔ قانون حق تعلیم کے مطابق اسکولس میں طلباء و ٹیچرس کے تناسب پر عمل آوری کرنے کی صورت میں ایس جی ٹی ( سکنڈری گریڈ اساتذہ ) کی جائیدادوں میں اضافہ ہوسکتا
ہے ۔ جب کہ گورنمنٹ ہائی اسکولس میں بھی مضمون واری ٹیچرس کی کئی جائیدادیں مخلوعہ کی اطلاعات ہیں اور ان جائیدادوں ( اسکول اسسٹنٹس ) پر یا تو ترقی یا راست تقررات عمل میں لانے کے تعلق سے محکمہ سنجیدگی سے غور کررہا ہے اور عہدیداران محکمہ ضلع واری و اسکول واری اساس پر اسکولی اسٹنٹس کی تمام مخلوعہ جائیدادوں کی تفصیلات اکھٹا کرنے میں مصروف ہوگئے ہیں ۔ علاوہ ازیں سرکاری ہائی اسکولس میں فزیکل ایجوکیشن ٹیچرس ، پنڈت جائیدادوں ، کرافٹس و ڈرائنگ ٹیچرس و دیگر نوعیت کے ٹیچرس کی جائیدادوں پر بھی تقررات عمل میں لانے بھی غور و خوض کیا جارہا ہے ۔ سال 2004 سے اب تک ریاست میں ایڈیڈ اسکولس میں اساتذہ کی مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات عمل میں نہیں لائے گئے جس کے نتیجہ میں ایڈیڈ اسکولس میں پائی جانے والی تمام مخلوعہ جائیدادوں پر بھی تقررات عمل میں لانے کی قوی توقع ہے ۔ اگر ایڈیڈ اسکولس میں ڈی ایس سی کے اساتذہ کی جائیدادوں پر تقررات عمل میں لانے کے لیے حکومت سے اجازت لازمی ہوگی ۔ اسی دوران ریاستی کمشنر و ڈائرکٹر اسکولی ایجوکیشن کے عہدیداروں کے مطابق اگر حکومت اساتذہ کی تمام مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کے ذریعہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کی کارکردگی میں بہتری پیدا کرنے سے خصوصی دلچسپی رکھتی ہے تو محکمہ کے عہدیداران بھی اپنی تمام تر توانائی کے ذریعہ عاجلانہ اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے اور ایکطرف حکومت ، دوسری طرف اعلیٰ عہدیداران تقررات کے عمل پر تیز تر اقدامات کرتے ہیں تو اسی صورت میں ہی بہت جلد اساتذہ کی مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات عمل میں آنے کی قوی امید کی جاسکتی ہے ۔۔