ہیلاری کلنٹن کو صدارتی انتخابات میں نئے چیلنج کا سامنا

نائب صدر جوبیڈن کا انتخابی میدان میں اترنے کا اعلان متوقع
واشنگٹن ۔ 4 اگست (سیاست ڈاٹ کام) امریکی نائب صدر جوبیڈن نے بھی 2016ء میں منعقد شدنی صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہیکہ جوبیڈن کے اس فیصلہ سے ڈیموکریٹک امیدوار و سابق وزیرخارجہ ہیلاری کلنٹن کے لئے اب ایک نیا چیلنج پیدا ہوگیا ہے۔ یاد رہے کہ ہیلاری کلنٹن امریکی صدر کے جلیل القدر عہدہ پر فائز ہونے کے لئے دوسری بار انتخابی میدان میں ہیں۔ 72 سالہ بیڈن نے حالانکہ اس سلسلہ میں اب تک کوئی باقاعدہ اعلان نہیںکیا ہے تاہم میڈیا کا یہ ماننا ہیکہ آج نہیں تو کل جوبیڈن اپنی امیدواری کا اعلان ضرور کریں گے۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ کچھ اعلیٰ سطحی سیاسی مشیروں نے جوبیڈن کی سوپر سیاسی ایکشن کمیٹی میں شمولیت بھی اختیار کی ہے جسے کسی بھی نوعیت کے سیاسی اعلان سے قبل کا اہم قدم تصور کیا جاتا ہے۔ وائیٹ ہاؤس پریس سکریٹری جوش ارمینٹ نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ نائب صدرجمہوریہ کے حالیہ بیان کے مطابق وہ صدارتی انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہتے ہیں

اور یہ بھی کہا کہ صدارتی انتخابات کے لئے بطور امیدوار وہ جلد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔ جوبیڈن نے کہا تھا کہ کسی ایسے شخص کے پاس نائب صدر کے عہدہ کیلئے فائز رہنے کا ؎تجربہ ہو اور جسنے امریکہ کی معیشت کو مستحکم کرنے اہم رول ادا کیا ہو لہٰذا اسے ملک کے صدر بننے کے متبادل پر بھی غوروخوض کرنا چاہئے اور فی الحال جوبیڈن یہی کام کررہے ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی دلچسپ ہوگا کہ 2008ء صدارتی انتخابات کے بعد اوباما جوبیڈن کو اپنا نائب صدر نامزد کیا تھا اس سے قبل جوبیڈن نے صدارتی انتخابات میں دو بار حصہ لیا تھا۔ امریکہ کے سیاسی نظام کے مطابق حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والے نائب صدر کو ہی صدر کی دومیعادوں کی تکمیل کے بعد نامزد کیا جاتا ہے۔ تاہم اوباما کے پیشرو جارج بش کے ساتھ ایسا نہیں ہوا کیونکہ ان کے نائب صدر ڈک چینی نے صدر کے جلیل القدر عہدہ کیلئے انتخابات الڑنے سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔ دوسری طرف سابق خاتون اول اور سابق وزیرخارجہ ہیلاری کلنٹن ہیں

جنہوں نے جاریہ سال مئی میں ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہونے کا اعلان کیا تھا۔ ہیلاری کو فی الحال ویرمونٹ سینئر برنی سینڈرس سے ہی مقابلہ درکا ہے لیکن اگر جوبیڈن اس دوڑ میں شامل ہوتے ہیں تو ہیلاری کیلئے نیا چیلنج پیدا ہوسکتا ہے جبکہ 2008ء میں ہیلاری کلنٹن بارک اوباما کے مدمقابل مقابلہ میں شکست سے دوچار ہوچکی ہیں۔ جوبین کے امکانی صدارتی امیدوار ہونے کی خبر سب سے پہلے نیویارک ٹائمز نے شائع کی تھی، نے بتایا کہ ہیلاری کلنٹن کے صدارتی انتخابات کے چلائی جانے والی مہم اب مزید دلچسپ ہوجائے گی کیونکہ جوبیڈن ہیلاری کے لئے ایک نیا چیلنج بن کرسامنے آئے ہیں۔ مہم کی ترجمان جنیفر پالمیری نے بتایا کہ ہیلاری کے پاس فنڈس کی کوئی کمی نہیں ہے اور مختلف پولیس میں اب تک انہوں نے ہر ری پبلکن کو شکست دی ہے۔ آج آئیوا اور نیو ہیمپشائر میں ٹیلیویژن اشہارات کے ذریعہ ہیلاری کی مہم کا آغاز ہوگا۔