عوام کو دشواریاں ، روزہ کا بھی خیال نہیں ، قدیم روایت سے انحراف
حیدرآباد ۔ 22 ۔ جون (سیاست نیوز) رمضان المبارک کے آغاز کے بعد اگرچہ مساجد میں عبادت کرنے والوں کا ہجوم دیکھاجارہا ہے لیکن سڑکوں پر رمضان المبارک کے احترام پر ابھی بھی کوئی خاص توجہ نہیں۔ خریداری کیلئے نکلنے والی خواتین اور افراد کو ابھی بھی سڑکوں پر کھاتے اور پیتے ہوئے دیکھا جارہا ہے جس کے سبب روزہ دار افراد کو ان علاقوں سے گزرنے میں دشواری محسوس ہورہی ہے ۔ پرانے شہر کے تجارتی علاقوں میں رمضان کی خریداری کا آغاز ہوگیا اور روزہ کے اوقات میں خریداری میں مصروف مرد اور خواتین بعض ہوٹلوں اور ٹھیلہ بنڈیوں پر مختلف اشیاء خرید کر کھاتے دیکھے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف جوس کی دکانیں بھی روزہ کے اوقات میں آباد ہیں۔ اس طرح کی صورتحال اور روزہ کا عدم احترام دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے جو باعث تشویش ہے۔ حالیہ برسوں تک بھی روایت رہی کہ رمضان المبارک کے دوران صبح سے دوپہر تک کھانے پینے کی دکانیں بند رہا کرتی تھیں ، وہ ان اوقات میں کاروبار نہیں کرتے یا پھر ہوٹلوں پر پردے ڈال دیئے جاتے تاکہ غیر روزہ دار افراد کھلے عام کھانے پینے سے گریز کریں۔ اسی دوران پرانے شہر کی ایک ہوٹل نے رمضان کے احترام کے سلسلہ میں فجر تا ظہر کاروبار بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ روزہ داروں کو زحمت نہ ہو۔ پرانی حویلی کے علاقہ ایک قدیم ہوٹل کے مالک محمد منیر نے رمضان المبارک کے دوران فجر تا ظہر بطور احترام ہوٹل بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کاروبار بند رکھتے ہوئے وہ روزہ اور روزہ داروں کا احترام کر رہے ہیں۔ اس فیصلہ کا مقصد دیگر ہوٹلوں اور غذائی اشیاء فروخت کرنے والی دکانوں کو ترغیب دینا ہے تاکہ وہ بھی دوپہر تک کاروبار بند رکھتے ہوئے رمضان کے احترام کو یقینی بنائیں۔