ہند ۔ پاک تعلقات میں بہتری کیلئے اقدامات سے اتفاق

نئی دہلی 27 مئی (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان نے آج پاکستان سے اس (پاکستان) کی سرزمین سے پھیلنے والی دہشت گردی اور تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس سے خواہش کی کہ وہ اس مسئلہ پر اپنے وعدوں کی پابندی کرے۔ تاہم وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے پاکستانی ہم منصب نواز شریف نے اس بات سے اتفاق کیاکہ باہمی تعلقات میں پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے دونوں ملکوں کے معتمدین خارجہ باہمی رابطہ میں رہیں گے

۔ نریندر مودی ۔ نواز شریف بات چیت کی تفصیلات سے ذرائع ابلاغ کو واقف کراتے ہوئے معتمد خارجہ سجاتا سنگھ نے کہاکہ مودی نے دہشت گردی کے بارے میں ہندوستان کی تشویش کا اظہار کیا۔ مودی نے ریمارک کیاکہ پاکستان اپنے علاقہ اور اپنے زیر کنٹرول علاقہ کو ہندوستان تک دہشت گردی پھیلانے کیلئے استعمال سے روکنے کیلئے اپنے وعدوں کی پابندی کرے۔ نریندر مودی نے اُمید ظاہر کی کہ ممبئی دہشت گرد حملہ سے متعلق مقدمہ کی سرعت انگیز سماعت اور خاطی پائے جانے والوں کیلئے سخت سزاؤں کو یقینی بنایا جائے گا۔ سجاتا سنگھ نے کہاکہ مودی اور شریف نے اتفاق کیا کہ باہمی تعلقات پر پیشرفت کے راستے تلاش کرنے کیلئے دونوں ملکوں کے معتمدین خارجہ ایک دوسرے کے رابطہ میں رہیں گے۔

مودی نے کہاکہ دونوں ممالک سیاسی و اقتصادی تعلقات پر ستمبر 2012 ء کے روڈ میاپ کی بنیاد پر تجارت کو معمول پر لانے کی سمت بھی پیشرفت کرسکتے ہیں۔ معتمد خارجہ نے کہاکہ (مودی کی) حلف برداری کے دعوت ناموں کی قبولیت کے ساتھ تمام سارک قائدین کی موجودگی تعلقات میں ایک نئے نقطہ آغاز کی نشاندہی کرتی ہے۔ مودی نے کہاکہ سارک کے تمام آٹھ قائدین بخوشی دعوت نامے قبول کئے اور ان کی موجودگی نے ہندوستانی جمہوریت کے جشن کو دوبالا کردیا۔ سجاتا سنگھ نے کہاکہ ’’یہ ایک اچھی شروعات ہے۔ یہ پہلا موقع تھا کہ اس قسم کے کسی موقع پر تمام سارک قائدین موجود تھے‘‘۔

اُنھوں نے کہاکہ ایک قائد نے اس منظر پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے برجستہ سوال کیا تھا کہ آیا یہاں کوئی سارک چوٹی کانفرنس منعقد ہورہی ہے۔ اس سوال پر کہ آیا مودی نے داؤد ابراہیم کی موجودگی کا سوال بھی اُٹھایا ہے سجاتا سنگھ نے جواب دیا کہ ’’بشمول دہشت گردی کئی مسائل پر بات چیت کی گئی۔ میں اس موضوع پر زیادہ کچھ کہنا نہیں چاہتی‘‘۔ مسئلہ کشمیر پر تبادلہ خیال سے متعلق سوال پر معتمد خارجہ نے جواب دیا کہ دونوں معتمدین خارجہ اس مسئلہ پر بہترین انداز میں پیشرفت کو یقینی بنانے کیلئے ایک دوسرے سے ربط میں رہیں گے۔ تجارت پر اُنھوں نے کہاکہ دونوں قائدین نے پاکستان کی طرف سے دی جانے والی بلاامتیاز مارکٹ رسائی پر تبادلہ خیال کیا اور کہاکہ دونوں ممالک تجارتی تعلقات کے بعجلت ممکنہ احیاء کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں۔ اس سوال پر کہ آیا نریندر مودی بھی پاکستان کا دورہ کریں گے۔ سجاتا سنگھ نے جواب دیا کہ دعوتیں موصول ہوئی ہیں،

اُنھیں قبول بھی کرلیا گیا ہے لیکن تواریخ کو قطعیت نہیں دی گئی ہے۔ تواریخ کو قطعیت دینا باقی ہے۔ جامع مذاکرات کے عمل کی بحالی سے متعلق ایک سوال پر معتمد خارجہ نے کہاکہ دونوں معتمدین خارجہ اس ضمن میں راستہ تلاش کرنے کیلئے ملاقات کریں گے۔ ایک اور سوال پر سجاتا سنگھ نے کہاکہ ’’ہم پاکستان کے ساتھ پرامن اور دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں۔ تاہم ایسے تعلقات پر پیشرفت کے لئے یہ نہایت ضروری ہے کہ دہشت گردی اور تشدد کا خاتمہ کیا جائے۔ اس سوال پر کہ آیا 26/11 کے مسئلہ پر بات چیت سے ہندوستان مطمئن ہے۔ اُنھوں نے جواب دیا کہ بات چیت بہت زیادہ تعمیری تھی اور دونوں فریقین ایک دوسرے کی تشویش کو سمجھنا چاہتے ہیں۔ وسیع و عریض حیدرآباد ہاؤز کے میٹنگ روم میں روانگی کے دوران دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم نریندر مودی اور نواز شریف نے انتہائی گرمجوشی سے مصافحہ کیا اور پریس فوٹو گرافروں کو تصویر کشی کا موقع دینے کے مقصد سے کچھ دیر کے لئے توقف کیا۔

نواز شریف کی واجپائی سے ملاقات
وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی سے ملاقات کی جن کے دور میں دونوں نے ملکر کام کیا تھا۔ پاکستانی عہدیداروں نے اسے خیرسگالی ملاقات قرار دیا۔ نواز شریف نے واجپائی کی رہائش گاہ پر چند منٹ گزارے ۔ انہوں نے اس موقع پر موجود وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے واجپائی دور کے یادگارواقعات کا ذکر کیا۔واجپائی نے بحیثیت وزیراعظم 1999 ء میں بذریعہ بس لاہور کا دورہ کیا تھا۔