سیاست کی بنیاد بھی ہے تجارت
ہیں اس دور پر بس فسادات غالب
ہند ۔ جاپان تجارتی عزائم
ہندوستان کی علاقائی و بیرونی تجارت کی شرح پر ماہرین معاشیات مختلف رائے رکھتے ہیں لیکن وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ جاپان کے بعد معیشت و سرمایہ کاری کے بارے میں انہی ماہرین معاشیات کی رائے اس بات کا اشارہ کررہی ہے کہ جغرافیائی قربت کے باوجود جنوبی ایشیائی خطے میں علاقائی تجارت کی صورتحال بے حد خراب ہے۔ اس خطے میں باہمی تجارت کی رفتار انتہائی سست ہے۔ خطے کی معیشت کو نظرانداز بھی نہیں کیا جاسکتا مگر جاپان کے ساتھ مودی کی والہانہ وابستگی اور اس ملک کو اپنے ویژن کی پہلی منزل قرار دینے کا مطلب ہندوستان کے اندر سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور انفراسٹرکچر کی ترقی کے لئے جاپان سے تعاون حاصل کرنا ہے تو آنے والے دنوں میں جاپان سے جو اُمیدیں وابستہ ہوگئی تھیں پورا ہوتے دیکھا جائے تو یہ خوش آئند علامت ہوگی۔ اگر نریندر مودی حسب توقع جاپان سے کچھ حاصل کرنے میں ناکام ہوں تو پھر عوام کو اس دورہ کا کوئی فائدہ نہیں پہونچے گا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے جاپان کی قیادت سے چوٹی ملاقات کرتے ہوئے ہندوستان میں سرمایہ کاری کیلئے جاپان کی حکومت کو راضی تو کرالیا ہے۔ حکومت جاپان ہندوستان میں 2.03 لاکھ کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کرنے تیار ہے تو اس کے عوض ہندوستان کے قیمتی بلکہ بیش بہا قدرتی وسائل کا بھی سودا کرلیا گیا ہوگا۔ کوئی بھی ملک اپنے فائدہ سے ہٹ کر دوسرا قدم نہیں اُٹھائے گا۔ جاپان کی سرمایہ کاری سے ملنے والی رقم پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ پراجکٹس کے لئے دستیاب ہوگی۔ وزیراعظم مودی نے گزشتہ ہفتہ پانچ روزہ دورہ جاپان کا آغاز کیا تھا جہاں اُنھوں نے اپنے جاپانی ہم منصب شینزاو ابے سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران دفاعی شعبہ کے بشمول کئی اہم شعبوں میں معاہدے ہوئے ہیں۔ ہندوستان میں موجود جاپان کی کمپنیوں کی تعداد بھی آئندہ 5 سال کے دوران دوگنی ہوگی۔ ہندوستان اور جاپان نے اپنی تجارت کا جو نشانہ مقرر کیا ہے اگر اس میں کامیابی ملتی ہے تو ہندوستان میں روزگار کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ چونکہ جاپان کی جانب سے جو فنڈس فراہم کئے جائیں گے وہ مینوفیکچرنگ، آبی سلامتی، فوڈ پروسیسنگ اور زرعی صنعت کے شعبہ میں استعمال ہوگا۔ ہندوستان میں زرعی شعبہ کافی وسعت رکھتا ہے اس کو جدیدیت سے ہم آہنگ کیا جائے تو اناج کی پیداوار میں دوگنا اضافہ کی توقع کی جاسکتی ہے اور اس سے ہندوستان کے ہر گاؤں کو ترقی دینے کی راہ ہموار ہوگی۔ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیراعظم جاپان شینزاوابے نے پیر کے دن مشترکہ بیان میں دونوں ملکوں کی ترقی کے لئے اپنے جس عہد کا اعادہ کیاہے اس سے بحری بیڑہ کو ترقی دینا بھی شامل ہے۔ان دنوں بحری راستوں سے سلامتی کے خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔ غیر قانونی سرگرمیاں بھی سمندری راستوں میں بڑھ گئی ہیں۔ اگر ترقی پذیر ممالک اپنے بحری راستوں کو محفوظ بنانے میں کامیاب ہوں تو ملک دشمن عناصر کی سازشیں ناکام ہوجائیں گی۔ جاپان نے ہندوستان کو اپنے طیارہ فروخت کرنے پر بھی بات کی ہے۔ کیوں کہ گزشتہ 50 سال کے دوران جاپان نے کوئی بھی بین الاقوامی فوجی ساز و سامان فروخت نہیں کیا ہے اگر ہندوستان کو جاپان کے طیارہ خریدنے کا موقع ملتا ہے تو یہ تاریخی معاہدوں میں سے ایک معاہدہ کہلائے گا۔ دونوں ملکوں نے نیوکلیر معاہدہ پر غور کیا ہے مگر اس پر دونوں جانب ہوم ورک کی ضرورت ہوگی۔ جاپان کے شہر کیوٹو کے خطوط پر وارانسی کو بھی ایک اسمارٹ سٹی بنانے کا تجربہ کامیاب ہوتا تو ہندوستان کے 100 شہروں کو اسی طرز پر ترقی دینے کا منصوبہ ہے لیکن مودی حکومت میں اگر معاشی ترقی کی رفتار کو بی جے پی یا زعفرانی ٹولے کی فرقہ پرستانہ سوچ نے رکاوٹ کھڑی کردی تو ہندوستان میں فرقہ وارانہ ماحول کشیدہ ہوجائے گا اور پھر ترقی کے تمام منصوبے منجمد ہوں گے لہذا وزیراعظم نریندر مودی کو اپنے ایجنڈہ اور نظریہ کے مطابق جاپان کو پہلی اہم منزل بنانے کے ساتھ اندرون ملک امن دشمن طاقتوں کے حوصلے پست کرنے کیلئے سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔ کسی بھی لیڈر کو کھلی چھوٹ دینے سے وزیراعظم کے منصوبوں کو نقصان پہونچ سکتا ہے۔ اس ملک کے کسی ایک طبقہ کو نشانہ بنانے سے سارا ملک نشانوں کی زد میں آسکتا ہے لہذا کسی بھی ملک کے ساتھ معاشی ترقی کے معاہدوں کو یہ سوچ کر قطعیت دی جائے کہ ملک میں فرقہ وارانہ ماحول کو بگاڑنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ مودی نے عالمی طاقتوں کے سامنے ہندوستان کے عدم تشدد نظریہ کو بھی پیش کیا ہے۔ اُنھوں نے مہاتما گاندھی کے عدم تشدد اُصولوں پر قائم رہنے کا اعادہ کیا ہے تو امن کو ہر حال میں ترجیح دینی چاہئے۔ امن چاہے اندرون ملک ہو یا پڑوسی ملکوں یا عالمی سطح پر دیگر اقوام سے تعلقات کا معاملہ ہو عدم تشدد اور اس کو فروغ دینے کا جذبہ فروغ پاتا ہے تو ترقی و خوشحالی کی راہیں وسیع تر ہوں گی۔