کسی اور مناسب وقت اور مقام پر انعقاد کا فیصلہ
امریکی وزیرخارجہ پومپیو کی سشماسوراج سے فون پر بات چیت
ٹرمپ انتظامیہ پوٹن سے ملاقات کو زیادہ اہمیت دے رہا ہے : امریکی تھنک ٹینک
واشنگٹن ۔ 28 جون (سیاست ڈاٹ کام) وزیرخارجہ ہند سشماسوراج اور ان کے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو نے ملتوی کئے گئے 2+2 ڈائیلاگ کو کسی اور مناسب وقت اور مقام پر منعقد کرنے سے باہم اتفاق کرلیا ہے۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان کے مطابق دونوں قائدین اس بات کے خواہاں ہیں کہ 2+2 ڈائیلاگ کا جلد از جلد دوبارہ انعقاد کیا جائے گا۔ یاد رہیکہ قبل ازیں سشماسوراج اور وزیردفاع ہند نرملا سیتارامن امریکہ کا سفر کرنے والی تھیں جہاں 6 جولائی کو اپنے ہم منصبوں سے ملاقات اور بات چیت مقرر تھی تاہم مائیک پومپیو نے کل سشماسوراج سے ٹییلفون پر بات چیت کرتے ہوئے اس بات پر افسوس اور مایوسی کا اظہار کیا کہ چند ناگزیر وجوہات کی بنیاد پر امریکہ 2+2 ڈائیلاگ کی میزبانی نہیں کرسکے گا۔ ترجمان کے مطابق پومپیو نے سشماسوراج سے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے تبادلہ خیال کیا اور یہ بھی کہا کہ امریکہ کیلئے ہندوستان چند ’’اہم ترجیحات‘‘ میں شامل ہے۔ بعدازاں دونوں قائدین نے 2+2 ڈائیلاگ کے عنقریب کسی مناسب تاریخ اور مقام پر انعقاد سے اتفاق کرلیا۔ ترجمان نے 2+2 ڈائیلاگ کو ملتوی کئے جانے کی کوئی وجہ بتائے بغیر یہ بھی کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ ہندوستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مستحکم کرنے کا خواہاں ہے اور دونوں ممالک کی مستحکم شراکت داری کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔ میڈیا کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی اس وقت ہندوستان کے دورہ پر ہیں جو دراصل دنیا کی دو قدیم ترین اور اعظم ترین جمہوریتوں کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی سعی ہے۔ اس ڈائیلاگ کو ملتوی کرنے کے فیصلہ سے امریکی تھنک ٹینک کمیونٹی میں ہندوستان پر نظر رکھنے والوں کو مایوسی ہوئی ہے۔ اس موقع پر حکمراں ری پبلکن پارٹی سے قریب تر سمجھے جانے والے تھنک ٹینک ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے جیف اسمتھ نے 2+2 ڈائیلاگ کے ملتوی ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ دوسری طرف اٹلانٹک کونسل سے تعلق رکھنے والے بھرت گوپال سوامی نے کہا کہ 2+2 ڈائیلاگ کا ملتوی ہوجانا کوئی خوشگوار بات نہیں ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہیکہ ٹرمپ انتظامیہ اس وقت صدر روس ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کو ترجیح دے رہا ہے۔ امریکہ نے حالانکہ ان ’’ناگزیر حالات‘‘ کی کوئی تفصیل نہیں بتائی جس کے تحت 2+2 ڈائیلاگ کو ملتوی کیا گیا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ 2+2 ڈائیلاگ کیلئے دونوں ممالک نے باہم رضامندی کا اظہار اس وقت کیا تھا جب وزیراعظم ہند نریندر مودی نے 2017ء میں امریکہ کا دورہ کیا تھا۔ اس وقت اس ملاقات کو دونوں ممالک کے درمیان حکمت عملی سیکوریٹی اور دفاعی تعاون کے شعبوں کو استحکام بخشنے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا جارہا تھا لیکن کسی نے سوچا نہ تھا کہ شمالی کوریا کی طرح امریکہ صدر روس پوٹن سے ملاقات کو زیادہ اہمیت دیتے ہوئے 2+2 ڈائیلاگ کو فی الحال سردخانے کی نذر کردے گا۔