بیجنگ۔26 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) چین نے آج دعوی کیا کہ ڈوکلام اس کا حصہ ہے اور ہندوستان کو گزشتہ سال کے تعطل سے سبق سیکھ لینا چاہئے تھا جبکہ ہندوستان کے قاصد نے اس کشیدگی کے لیے بیجنگ کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ متنازعہ علاقہ میں جوں کا توں موقف کو چھیڑنے کی وجہ سے پیش آیا اور اس کے لیے چین ذمہ دار ہے ۔ ہندوستان کے سفیر برائے چین گوتم بمباوالے کے ریمارکس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہووا چون ینگ نے کہا کہ ڈوکلام تو چین کا حصہ ہے کیوں کہ ہمارے پاس تاریخی وثیقے موجود ہیں۔ گوتم کا تبصرہ ہفتہ کو شائع ہوا تھا۔ انہوں نے ہانگ کانگ کے سائوتھ چینا مارننگ پوسٹ کو انٹرویو دیا تھا۔ چینی ترجمان نے یہاں میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ چین کی سرگرمیاں اس کے مقتدر اعلی کے حدود میں ہی ہورہی ہے۔ ایسی کوئی بات نہیں کہ جوں کا توں موقف رکھا جائے۔ گزشتہ سال ہماری ٹھوس کوششوں اور دانشمندی کا نتیجہ ہوا کہ ہم اس مسئلہ کو پرامن طور پر حل کرپائے۔ ہمیں امید ہے ہندوستانی فریق گزشتہ سال کے تجربہ سے سبق سیکھے گا۔ 73 روزہ تعطل سے دونوں طرف کافی کشیدگی پیدا ہوگئی تھی یہاں تک کہ دونوں طرف سے ٹکرائو سے گریز کیا گیا اور ڈوکلام سے متعلق تعطل کا اختتام ہوا۔ ڈوکلام کے بعض حصوں پر بھوٹان بھی اپنی دعویداری پیش کرتا ہے۔