ہند -جاپان تجارتی تعلقات وقفے کے بعد مائل بہ عروج

چین سے لاحق ’’ خطرہ‘‘ کے پیش نظر باہمی تعلقات کی اہمیت۔ سابق سفیر ڈاکٹر آفتاب سیٹھ کا لکچر
حیدرآباد ۔ 26 ۔ فروری : ( پریس نوٹ) : ہند وستان اور جاپان کے درمیان تجارتی تعلقات 76 سال کے طویل وقفہ کے بعد دو بارہ مائل بہ عروج ہیں۔ ڈاکٹر آفتاب سیٹھ ماہر خارجہ پالیسی نے آج وزارت خارجہ ہند کی باوقار لکچر سیریز کے تحت مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں کلیدی خطبہ دیتے ہوئے اس خیال کا اظہار کیا۔ لکچر بعنوان ’’جاپان اور ہندوستان کی خارجہ پالیسی‘‘ کا انعقاد یونیورسٹی کے شعبۂ نظم و نسق عامہ و سیاسیات نے کیا تھا۔ ڈاکٹر خواجہ محمد شاہد، پرو وائس چانسلر نے صدارت کی۔ ڈاکٹر آفتاب سیٹھ نے جو جاپان کے بشمول کئی ممالک میں ہندوستان کے سفیر رہ چکے ہیں، ہندوستانی خارجہ پالیسی پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ 1939 میں برطانوی سامراجی حکومت کے تحت ہندوستان، جاپان کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار تھا۔ مابعد دور میں ہند-جاپان تعلقات کئی نشیب و فراز سے گزرے۔ ہندوستان نے 1952میں جاپان کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے۔ حالیہ دور کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر آفتاب سیٹھ نے کہا کہ جاپانی کمپنیوں نے اپریل 2000 اور دسمبر 2013 کے درمیان ہندوستان میں 15.359 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔ جاپان، ہندوستان میں چوتھا بڑا سرمایہ کار ہے۔ وزیر اعظم جاپان، 26؍ جنوری 2014 کو یوم جمہوریہ پریڈ میں بحیثیت مہمانِ خصوصی شریک ہوئے۔ وزیر اعظم ہند جناب نریندر مودی نے گذشتہ ستمبر میں جاپان کا دورہ کیا۔ وزیر اعظم ہند نے اس موقع پر عالمی دفاعی ساجھیداری کے سمجھوتے پر دستخط کیے۔ سابق سفیر ہند نے بتایا کہ بحیرۂ مشرقی چین میں جہاز رانی اور پروازوں جیسے کئی اہم مسائل پر ہندوستان اور جاپان کا موقف مشترک ہے۔ جاپان سے ہندوستان کے ثقافتی اور جذباتی رشتے ہیں۔ ڈاکٹر کنیز زہرہ نے خیر مقدم کیا ۔ جناب میر ایوب علی خان، میڈیا کو آرڈینیٹر و کنوینر نے کلمات تشکر ادا کیے۔