ہند- ترکی کاروبار میں بہتر مواقع دستیاب:قونصل جنرل

حیدرآباد، 22؍ مارچ (پریس نوٹ) ترکی اور ہندوستان کے دوستانہ تعلقات ہیں۔ ایشیا – پیسفک میں ہندوستان، ترکی کا دوسرا بڑا کاروباری شراکت دار ہے اور آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان کاروبار میں بڑے پیمانے پر ترقی کے مواقع دستیاب ہوں گے۔ اس بات کا اظہار ڈاکٹر عدنان التیالتینورس، قونصل جنرل، ترکی نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں ترقی پذیر معیشتوں میں اقتصادی پالیسی کے معاصر مسائل کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرس کے افتتاحی اجلاس میں کیا۔ اس دوروزہ کانفرنس کا اہتمام شعبۂ معاشیات ، سیول سرویسس اکیڈمی اور ٹریننگ اینڈ پلیسمنٹ سیل کے تعاون سے کر رہا ہے۔جناب ٹی سی اے سرینواس راگھون، ممتاز معاشیاتی کالم نگار و صحافی نے کلیدی خطبے میں ہندوستان کی سیاسی معیشت پر تفصیلی بحث کی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت معاشی پالیسی کو سیاسیات سے علیحدہ کرنے کی کوشش کرر ہی ہے۔ انہوں نے 1960 کو مختلف وجوہات کی بناء پر اقتصادی اعتبار سے ملک کا بدترین سال قرار دیا۔ پروفیسر خان مسعود، سابق وائس چانسلر، خواجہ معین الدین چشتی اردو، عربی فارسی یونیورسٹی، لکھنؤ نے صدارتی خطاب میں کہا کہ ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ کو ایک liability قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اسکیمات کے اثرات نظر نہیں آرہے ہیں۔ تعلیمی شعبہ کو نظر انداز کیا جارہا ہے جبکہ انفراسٹرکچر ناکافی ہے۔ پروفیسر گوتم پنگلے، ایم سی آر ایچ آر ڈی آئی نے تلنگانہ میں ہندوئوں اور مسلمانوں کی فی شخص آمدنی میں فرق پر توجہ دلائی۔ پروفیسر فریدہ صدیقی، صدر شعبۂ معاشیات و کنوینر کانفرنس نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور کانفرنس کے موضوع پر روشنی ڈالی۔ ابتداء میں پہلے سیشن میں پروفیسر دیباشیش چکرورتی، آئی آئی ایف ٹی اور پروفیسر شنکر دتہ، بیسکس نے ہندوستان میں پالیسی وضع کرنے کے ماحول پر بات کی۔ پروفیسر عامر اللہ خان، ڈائرکٹر ، سی ایس ای اکیڈیمی نے ماڈریٹر کے فرائض انجام دیے۔