ہند۔ اقوام متحدہ شراکت داری ایک نئے مستقبل کی جانب گامزن:مون

اقوام متحدہ 27 جنوری (سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان اور اقوام متحدہ کے درمیان گاندھیائی اقدار کے تبادلے کی بنیاد پر پائی جانے والی مستحکم شراکت داری اب ایک نئے مستقبل کی تخلیق کرسکتی ہے جو ترقی سے رقم ہوگی۔ یوم جمہوریہ کے پیغام میں سکریٹری جنرل بان۔ کی ۔ مون نے یہ بات کہی ۔ یاد رہے کہ پیر کو ہندوستان کا 66 واں یوم جمہوریہ روایتی تام جھام سے منایا گیا اور اس موقع پر اپنا پیغام دیتے ہوئے مسٹر مون نے گاندھی جی کو امن کا علمبردار قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے ہمیشہ حقوق کا دفاع کیا اور غریبوں کو بااختیار بنانے کی ضرور ت پر بھی زور دیا اور گاندھی جی کے یہی اصول،تعلیمات اور اقدار کو اقوام متحدہ کے چارٹر میں استعمال کیا گیا ہے ۔ اب جبکہ اقوام متحدہ اپنے قیام کے 70ویں سال میںداخل ہورہا ہے جس کیلئے ایک نئے مستقبل کے تحت نئے ایجنڈہ کی تشکیل بھی کی جارہی ہے جہاں ترقیاتی اور موسمی تغیر معاملات پر نئے معاہدے بھی کئے جائیں گے اور اس ایجنڈہ کی کامیابی میں ہندوستان اہم رول ادا کرے گا ۔ بان کی مون نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے نئے سال کا آغاز ہندوستان کے دورہ سے کیا تھا ۔ گجرات سمیٹ کے موقع پر انہوں نے ہندوستان کے ترقیاتی نظریہ کی ایک جھلک دیکھ لی تھی ۔ ہندوستان کا ’’یوم جمہوریہ‘‘ایک ایسا موقع ہے جہاں ہندوستان اور اقوام متحدہ کے درمیان مستحکم شراکت داری کی راہ ہموار کی جاسکتی ہے جو ایک بہتر مستقبل کا نقیب ہوگا ۔ سال 2015 ہندوستان کیلئے اس لئے معنی خیز ہے کہ وہ اپنے دستور کی 66 ویں سالگرہ منا رہا ہے جبکہ اقوام متحدہ کیلئے 2015 اس لئے اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس سال عالمی مجلس اپنے قیام کے 70 سال مکمل کررہی ہے ۔ انہوں نے اس سلسلہ میں ہندوستان کے تعاون پر اظہار تشکر کیا اور کہا کہ امن برادری ،جمہوریت، ترقی اور دیگر کئی شعبوں میں ہندوستان نے قابل لحاظ پیشرفت کی ۔ بان کی مون کا پیغام ایک خصوصی استقبالیہ تقریب میں ان کے خصوصی مشیر برائے میانمار وجئے نمییار نے پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے مہاتما گاندھی کے سابرمتی آشرم کے دورہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں وہاں جاکر یہ معلوم ہوا کہ ہمیں مہاتما گاندھی کے اقدار کو مزید آگے بڑھانا ہے کیونکہ گاندھی جی کی تعلیمات کا اقوام متحدہ احترام کرتا ہے اور شاید یہی بات ہے کہ وہ ہندوستان میں خود کو کبھی اجنبی محسوس نہیں کرتے ۔