کشمیر کے بشمول تمام اختلافات اور مسائل کا حل تلاش کرنے بات چیت ہی واحد راستہ : امریکہ
واشنگٹن ۔27اگسٹ ۔(سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان اور پاکستان کو کشمیر کے بشمول تمام اختلافات اور مسائل کی یکسوئی کیلئے مذاکرات کو جاری رکھنا چاہئے ۔ امن کو درہم برہم کرنے والے واقعات سے اجتناب کرنا دونوں ملکوں کے لئے ضروری ہے ۔ امریکہ نے آج دونوں ملکوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی بات چیت کے عمل کو جاری رکھیں، باہمی تشویش اور کشیدگی کی کیفیت کو دور کرنے کیلئے مذاکرات کا عمل ہی واحد راستہ ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ میں نے دونوں ملکوں کے تعلق سے جو کچھ کہا ہے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، باہمی کشیدگی کی صورتحال کو دور کرتے ہوئے خوشگوار فضاء میں بات چیت کی میز تک پہونچانا چاہئے اس لئے میں یہی کہوں گا کہ ہم کو اُمید ہے کہ ہمارے مشوروں کو تسلیم کرتے ہوئے یہ دونوں ممالک بات چیت کے عمل کی جانب واپس ہوں گے ۔ دونوں حکومتوں کے اپنے مسائل ہیں اور جب تک یہ آپس میں مل بیٹھیں گے نہیں کوئی پیشرفت نہیں ہوسکے گی ۔ امریکی عہدیدار نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے مسائل بھی بات چیت سے ہی حل کئے جاسکتے ہیں۔ اس خصوص میں امریکہ کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور ہم ہمیشہ ہی دونوں ملکو ںکو بات چیت کا عمل شروع کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے آرہے ہیں ۔ اس سے دونوں ملکوں کی باہمی تشویش کو سمجھنے میں مدد ملے گی ۔
دونوں ملکو کے درمیان لفظی جنگ کا بظاہر حوالہ دیتے ہوئے امریکی عہدیدار نے بدامنی کے واقعات میں ملوث ہونے کے خلاف انتباہ دیا اور کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جب آپ ایک ایسی صورتحال سے دوچار ہوں جہاں بدامنی کی کیفیت پائی جائے تو ایسی صورتحال کاتقاضہ یہی ہے کہ جامع اقدامات کرتے ہوئے مذاکرات کا عمل آگے بڑھایا جائے ۔ ہم کو ہند ۔ پاک کشیدگی کی فکر لاحق ہے اور ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے مسائل نے مایوسی کی چادر پھیلادی ہے ایسے میں دہشت گردی کے واقعات مزید مایوس کن بن جاتے ہیں۔ دونوں ممالک میں کشیدگی سے خطے کا طاقتی توازن بھی لڑکھڑا جاتا ہے ۔ ہم اپنے دیئے گئے بیانات پر اٹل ہیں یہ بیانات چاہے برسرعام دیئے گئے ہوں یا خانگی سطح پر دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائیاں ہونی چاہئے ۔ جہاں کہیں سے بھی یہ دہشت گرد سرگرم ہیں وہاں کی سرزمین کو ان کیلئے محفوظ پناہ گاہ نہیں بنایا جانا چاہئے ۔ ہم نے بارہا اس جانب زور دیا ہے کہ دہشت گردی کی سرگرمیوں کو کچلنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ بلوچستان کے مسئلہ پر امریکہ نے کہاکہ وہ پاکستان کی علاقائی یکجہتی کا پرزور حامی ہے ۔ بلوچ قائدین کی جانب سے پاکستان سے آزادی کا مطالبہ کئے جانے کے بعد امریکہ نے یہ بیان دیا ہے ۔ بلوچ قائدین نے اقوام متحدہ کی نگرانی میں آزادانہ ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کیا ہے اور صدر امریکہ براک اوباماپر تنقید کی کہ وہ اس مسئلہ کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے طورپر نہیں دیکھ رہے ہیں۔ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔ امریکی عہدیدار نے مزید کہاکہ امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کی علاقائی یکجہتی کی حمایت کی ہے۔ بلاشبہ یہاں تشویش اس بات کی ہے کہ اب بلوچ لیڈروں کے مطابق انسانی حقوق کی خلاف ورزی تشویشناک ہے ۔