ہندو خاتون کو مسلم شوہر کے ساتھ جانے ہائیکورٹ کی اجازت

احمدآباد 12 جون (سیاست ڈاٹ کام) گجرات ہائیکورٹ نے آج ایک ہندو خاتون کو اُس کے مسلم شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی جبکہ خاتون نے اپنے والدین کی ترغیب قبول کرنے سے انکار کردیا جنھوں نے اُسے بین مذہبی شادی سے ترک تعلق کرنے کی ترغیب دینے کی کوشش کی تھی۔ جسٹس مہندر پال اور جسٹس آر ڈی کوٹھاری پر مشتمل ہائیکورٹ کی ڈیویژن بنچ نے حبس بیجا کی درخواست پر جو خاتون دامنی چاؤڑا عمر 19 سال جس نے سید عرفان ریاض الحسین عمر 21 سال سے شادی کرلی ہے، کے والدین نے داخل کی تھی۔ مارچ میں دامنی پروٹیکشن ہوم سے لاپتہ ہوگئی تھی جہاں اُسے عدالت کے حکم پر بھیجا گیا تھا۔ تقریباً 3 ماہ بعد ایلیس برج پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی گئی۔ کل مقدمہ کی سماعت مقرر تھی۔ ہائیکورٹ نے عرفان کو ہدایت دی تھی کہ خاتون کو عدالت کے اجلاس پر پیش کیا جائے چنانچہ آج دامنی ہائیکورٹ کے اجلاس پر حاضر ہوئی اور ادعا کیاکہ وہ عرفان کے ساتھ جانا چاہتی ہے جس کی عدالت نے اجازت دے دی۔ دامنی نے فروری میں عدالت میں بیان دیا تھا کہ اُسے عرفان کے ساتھ رہنے کی اجازت دی جائے لیکن عدالت نے انکار کردیا تھا اور اس کے بعد اُس نے پھانسی لے کر خودکشی کرنے کی کوشش کی تھی۔ کمرۂ عدالت میں ہی اُس نے اپنا دوپٹہ گلے میں پھانسی کے طور پر ڈال کر اپنا گلا گھونٹنے کی کوشش کی تھی۔ ایک سال پہلے دامنی اور عرفان میں محبت ہوگئی تھی اور گزشتہ سال ڈسمبر میں دونوں نے شادی کرلی تھی۔ مسلم شوہر اور اُس کے ہندو سسرالی رشتہ داروں میں گجرات ہائیکورٹ کے احاطہ میں ہاتھا پائی ہوگئی جبکہ عرفان کی بیوی دامنی نے والدین کے ساتھ جانے سے انکار کردیا۔ دامنی کے ارکان خاندان کا سید عرفان ریاض الحسین سے کمرۂ عدالت کے روبرو تصادم ہوگیا۔ اس کے بعد لڑکی کے ارکان خاندان لڑکی کے شوہر سے زبانی تکرار کی اور اُسے چانٹے مارے۔ پولیس نے جو اس جگہ موجود تھی، جوڑے کو حملہ سے بچالیا۔ دامنی اور عرفان کو اُن کے مکان پولیس کے تحفظ میں پہنچایا گیا۔