نئی دہلی ۔ /22 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج کہا کہ کسی ہندو خاتون کی مسلم مرد کے ساتھ شادی باقاعدہ یا درست نہیں لیکن اس طرح کے شادی کے بندھن کے نتیجہ میں پیدا ہونے والا بچہ جائز ہے ۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کے بے قاعدہ شادیوں کا قانونی اثر یہ ہوتا ہے کہ بیوی گزارا حاصل کرنے کی مستحق تو ہوتی ہے لیکن شوہر کی جائیداد کی وارث نہیں بن سکتی ۔ عدالت نے کہا کہ بے قاعدہ سے ہونے والا بچہ جائز ہے ٹھیک اسی طرح جیسے کسی درست شادی کے معاملے میں ہوتا ہے اور وہ اپنے باپ کی جائیداد کا وارث بننے کا مستحق ہے ۔ جسٹس این وی رمنا اور جسٹس ایم ایم شانتنا گودر کی بنچ نے کیرالا ہائیکورٹ کے حکم نامے کو برقرار رکھا جس کے ذریعہ رولنگ دی گئی ہے کہ محمد الیاس اور والی اماں ( جو شادی کے وقت ہندو تھی ان دونوں کا بیٹا جائز اولاد ہے اور قانون کے مطابق اپنے باپ کی جائیداد کا وارث ہوگا ۔