اوسلو (ناروے) /10 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان کے سماجی جہد کار کیلاش ستیہ رتھی اور پاکستان کے ضلع سوات کی طالبہ ملالہ یوسف زئی کو امن کا نوبل انعام سے نوازا گیا ہے۔ 60 سالہ کیلاش ستیہ رتھی ہندوستان میں ایک غیر سرکاری تنظیم چلاتے ہیں، جو بچوں کے حقوق کے لئے جدوجہد کرتی ہے۔ انھوں نے اب تک 80 ہزار بچوں کو غلامی، بچہ مزدوری اور جنسی ہراسانی کے واقعات سے بچایا ہے۔ ان دونوں کو امن کا نوبل انعام بچوں اور نوجوانوں کے استحصال کے خلاف جدوجہد اور تمام بچوں کے لئے تعلیم کے حق کے لئے کوشش کرنے پر دیا گیا ہے۔ نوبل کا یہ انعام 12 لاکھ ڈالر کے قریب ہے۔ یہ رقم ملالہ یوسف زئی اور کیلاش ستیہ رتھی میں تقسیم کی جائے گی۔ ستیہ رتھی نے گاندھی جی کے نقش قدم پر چل کر کئی احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا۔ ڈاکٹر عبد السلام کے بعد ملالہ دوسری پاکستانی شہری ہیں، جنھیں نوبل انعام سے نوازا گیا ہے۔ ملالہ نے اپنے اس انعام کی ایوارڈ تقریب میں وزیر اعظم ہند نریندر مودی اور وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کو مدعو کرنے کی خواہش کی ہے۔
انھوں نے دونوں ملکوں ہندوستان اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ امن و ترقی پر توجہ دیں۔ ناروے نوبل کمیٹی نے اس سال کے نوبل امن انعام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اہم نکتہ ہے، کیونکہ ایک ہندو اور ایک مسلمان کو یہ اعزاز دیا جا رہا ہے، جو ایک ہندوستانی ہے اور دوسرا پاکستان سے تعلق رکھتا ہے۔ دونوں ہی نے تعلیم اور انتہا پسندی کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی ہے۔ نئی دہلی میں رہنے والے مسٹر کیلاش ستیہ رتھی نے کہا کہ انھوں نے بندھوا مزدوروں کے طورپر فیکٹریوں میں کام کرنے والے ہزاروں بچوں کو اپنے بچپن بچاؤ آندولن کے ذریعہ رہا کروایا ہے۔ 17 سالہ ملالہ یوسف زئی نوبل امن انعام حاصل کرنے والی اب تک کی سب سے کم عمر ہیں۔ اس انعام کے لئے اس سال 278 نامزدگیاں وصول ہوئی تھیں، یہ امن کا نوبل انعام 10 دسمبر کو اوسلو میں دیا جائے گا۔ ملالہ یوسف زئی کو 2012ء میں طالبان نے سر میں گولی مارکر زخمی کردیا تھا۔ یہ لڑکیوں کے لئے تعلیم کے حصول کی جدوجہد کرتی ہیں۔ کیلاش ستیہ رتھی نے کہا کہ بچہ مزدوری یا بچہ غلامی پر ملک کی فتح ہے۔ ہمارے ان والنٹیرس کے لئے بھی یہ اعزاز ہے، جو مختلف مینو فیکچرنگ پلانٹس سے بچوں کو بچانے کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔