ہندوستانیوں کے پسندیدہ مقامات امریکہ، برطانیہ ،آسٹریلیا ،دبئی اور سنگاپور
نئی دہلی ۔ 27 جون (سیاست ڈاٹ کام) دنیا بھر میں چین کے بعد ہندوستان وہ دوسرا ملک ہے جہاں سے سب سے زیادہ افراد وطن چھوڑ کر دوسرے ملک کو اپنا آشیانہ بنا چکے ہیں۔ دولت کے شعبہ میں معلومات پہنچانے والے مشاورتی ادارہ ’’نیو ورلڈ ویلتھ‘‘ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا ہیکہ گذشتہ 14 سال کے دوران 61000 ارب پتی اور کروڑپتی ہندوستانیوں نے اپنے وطن کو ہمیشہ کیلئے خیرباد کہتے ہوئے دیگر ممالک میں سکونت اختیار کی ہے۔ باور کیا جاتا ہیکہ اکثر ہندوستن دولتمند افراد نے اپنے ملک میں بھاری ٹیکس شرحوں، سیکوریٹی کے لاحق خطرات کے علاوہ بچوں کیلئے بہتر تعلیمی موقعوں اور مستقبل کے پیش نظر اپنا ٹھکانہ تبدیل کیا ہے۔ نقل مقام یا ترک وطن کرنے والے دولتمند افراد کے معاملہ میں چین کے بعد ہندوستان دوسرا ملک ہے۔ اس مدت (14 سال) کے دوران چین سے 91000 دولتمند افراد بیرونی ممالک کو مستقل طور پر منتقل ہوئے ہیں۔ رواں سال کے اوائل میں نائیٹ فرینک کی ایک دوسری رپورٹ میں یہ چونکا دینے والا انکشاف ہوا ہیکہ ہر چار کے منجملہ ایک ہندوستانی دولتمند ہندوستان کو مستقل طور پر خیرباد کہہ رہا ہے۔ اس رپورٹ نے ملک سے دولتمند افراد کی نقل مکانی کے سنگین مسئلہ کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 10 سال کے دوران 10,600 کے منجملہ 43,400 یا 27 فیصد دولتمند ہندوستانیوں نے امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا میں ملازمت کے بہتر موقعوں کے پیش نظر اپنے ملک کو ہمیشہ کیلئے چھوڑ دیا حالانکہ ہندوستان میں دولتمند افراد کی تعداد گذشتہ سال 27 فیصد اضافہ کے ساتھ 1,96000 سے بڑھ کر 2,50,000 تک پہنچ گئی، جس کے باوجود یہ بڑھتی دولت اپنے شہریوں کے ترک وطن کو روکنے کیلئے کافی معلوم نہیں ہورہی ہے۔ نیو ورلڈ ویلتھ کی رپورٹ نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، متحدہ عرب امارات اور شکاگو ارب پتی ہندوستانیوں کے پانچ پسندیدہ ٹھکانے ہیں۔ امریکہ، برطانیہ اور آسٹرلیا (انگریزی) زبان اور بچوں کی تعلیم، معیار زندگی اور تحفظ و سلامتی کیلئے پسندیدہ مقامات ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات اور سنگاپور کم ٹیکسوں کے سبب ارب پتی ہندوستانیوں کو آمد اور سکونت اختیار کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ ان حالات میں یہ امر بھی انتہائی مضحکہ خیز معلوم ہوتا ہیکہ ایک ایسے وقت جب ہندوستانی اپنی دولت کے ساتھ وطن چھوڑ رہے ہیں اس دوران ہندوستانی حکومت بیرونی ملکوں میں پوشیدہ ہندوستانی دولت واپس لانا اور این آر آئی سرمایہ کاری کو فروغ دینا چاہتی ہے۔ سوال یہ ہیکہ جب خود دولتمند ہی ملک چھوڑ رہے ہیں تو کیا ان کی دولت واپس لائی جاسکتی ہے۔ نیویارک کے ایک بینکر پر پرتیک بخشی نے کہا کہ ’’ہندوستان چھوڑنے کی کئی وجوہات ہیں۔