لندن۔29جون ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان کی انتخابی مہم میں کالے دھن کے استعمال کا خاتمہ ایک بڑا مسئلہ ہے ۔ جہاںرقم‘ بریانی پارٹیوں ‘ دولہادلہن کے بغیر شادی کی تقاریب میں خرچ کی جاتی ہے تاکہ رائے دہندوں کو ترغیب دی جاسکے ۔ سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی ایک کتاب کی رسم اجراء تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چند مسائل کا سامناہے اور کالے دھن کا استعمال ایک بڑا مسئلہ ہے ۔ ہم نے زندگی کو سیاستدانوں کیلئے درحقیقت پریشان کن بنادیا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اس سے بھی کہیں زیادہ پریشان کن کارروائی رقم کا استعمال ہے ‘ لیکن ہم اچھی طرح واقف ہیں کہ انتخابات کیلئے سرکاری مالیہ کی فراہمی اس مسئلہ کا حل نہیں ہے ۔ ہم قوانین زیادہ سے زیادہ بے لچک بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ ایس وائی قریشی ’’ایک دستاویزی عجوبہ : عظیم ہندوستانی انتخابات کی تیاری‘‘ کتاب کی رسم اجراء تقریب سے خطاب کررہے تھے جو گذشتہ ہفتہ انڈیا ہاؤز میں منعقد کی گئی تھی ۔
کتاب کے بعض اقتباسات انتخابی مہم کے دوران کالے دھن کے استعمال پر گہرائی سے روشنی ڈالتے ہیں ۔ مثال کے طور پر سادہ سی ’’بریانی پارٹیاں اور دولہا دلہن کے بغیر شادی کی تقریب ‘‘ رائے دہندوں کو ترغیب دینے کیلئے منعقد کی جاتی ہے ۔ ایس وائی قریشی نے ہندوستان میں جمہوریت کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ ملک کے بہترین نظاموں میں سے ایک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر انتخابات سے ثابت ہوجاتا ہے کہ وہ سابق انتخابات سے بہتر تھے ۔ یہ ذہنی صفائی کی ایک کارروائی ہے ۔ چنانچہ ہندوستان میں رائے دہندوں کی تعداد یوروپ کے تمام ممالک کے رائے دہندوں کی جملہ تعداد سے زیادہ ہے ۔ یہ کتاب ہندوستان کی حالیہ انتخابی تاریخ اور درپیش چیالنجس کی شخصی تجربہ کی بنیاد پر تفصیلات بیان کرتی ہے ۔