ہندوستان نے منہ توڑ جواب دیا ہے: جنرل بکرم سنگھ

نئی دہلی۔/31جولائی، ( سیاست ڈاٹ کام ) سبکدوش ہونے والے فوجی سربراہ جنرل بکرم سنگھ نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے ایک ہندوستانی فوجی کا سرقلم کردیئے جانے کے واقعہ کے بعد ہندوستان نے پاکستان کو منہ توڑ جواب دیا تھا۔ یاد رہے کہ یہ واقعہ 2013ء میں پیش آیا تھا۔ انہوں نے مستقبل میں لائن آف کنٹرول کے مغربی محاذ پر بھی جھڑپوں کے امکانات کو مسترد نہیں کیا ۔ سبکدوشی سے قبل اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندو چین کے فوجی جب اپنے اپنے علاقوں کا گشت کرتے ہیں جہاں ان کا یہ دعویٰ ہوتا ہے کہ وہ علاقہ ان کا ہے، وہاں دونوں فوجوں میں لائن آف ایکچول کنٹرول (LAC) پر جھڑپیں ہوتی ہیں، ان سے جب استفسار کیا گیا کہ پاکستان کی جانب سے ہندوستانی فوجی کے سرقلم کرنے کا ہندوستان نے کیا جواب دیا تو انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے منہ توڑ جواب دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس زمانے میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستانی افواج مناسب وقت اور مقام سے کرارہ جواب دے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے چین کا دورہ کیا تھا اس وقت دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیوں کا کہیں نام و نشان بھی نہیں تھا اور وہ نہیں سمجھتے کہ مستقبل قریب میں چین کے ساتھ کسی جھڑپ کا امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ ماؤنٹین اسٹرائیک کارپس کو چین کی سرحد پر تعینات کیا گیا ہے۔

جنر ل دلبیر سنگھ سوہاگ نئے فوجی سربراہ
نئی دہلی۔/31جولائی، ( سیاست ڈاٹ کام ) جنرل دلبیر سنگھ سوہاگ جن کی بحیثیت فوجی سربراہ تقرری متنازعہ ہوگئی تھی لیکن بالآخر انہوں نے اپنے پیشرو جنرل بکرم سنگھ سے 1.3ملین مضبوط فوج کے سربراہ کا جائزہ حاصل کرلیا۔ ساؤتھ بلاک میں واقع اپنے دفتر میں سبکدوش ہونے والے جنرل بکرم سنگھ کے رسمی طور پر فوج کی باگ ڈور مسٹر سوہاگ کے حوالے کی۔ جنرل سوہاگ ایک ایسے وقت عہدہ کا جائزہ حاصل کررہے ہیں جب فوج کو اپنے اسلحہ خانہ، انفنٹری اور فضائی دفاع کو عصری نوعیت کا بنانے کیلئے متعدد چیالنجوں کا سامنا ہے۔59سالہ سوہاگ ایک گورکھا آفیسر ہیں جو 1987ء میں سری لنکا میں ہندوستانی امن بردار فوج کا حصہ تھے۔ سربراہ کا جائزہ حاصل کرنے سے قبل موصوف فوج کے نائب سربراہ تھے۔ فوج کے 26ویں سربراہ کی حیثیت سے ان کے عہدہ کی میعاد صرف ڈھائی سال ہوگی۔